پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

نفرت آمیز مواد شائع کرنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں، کہیں دیر نہ ہو جائے

datetime 6  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سان فرانسسکو/ واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ویڈیوز کے حوالے سے کام کرنے والی دنیا کی بڑی کمپنیوں نے اپنی ویب سائٹس سے شدت پسندی پر مبنی مواد ہٹانے کے لیے خاموشی سے اقدامات شروع کردیئے۔برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق گوگل کی ‘یوٹیوب’ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ اْن کمپنیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی سائٹس سے دہشت گردی پر مبنی مواد کو روکنے کا خود کار طریقہ متعارف کرانے پر کام شروع کردیا ہے۔انٹرنیٹ کمپنیاں اپنی ویب سائٹس تک پروپیگنڈا ویڈیوز کی رسائی کو روکنے کے لیے سرگرم ہیں اور دنیا بھر کی حکومتوں کا بھی ان پر ایسا کرنے کے لیے دباؤ ہے کیوں کہ دہشت گردوں کے حملے اب شام سے نکل کر بیلجیئم اور امریکا تک پہنچ چکے ہیں۔
اس سلسلے میں انٹرنیٹ کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر غور کررہی ہیں جسے ابتدائی طور پر انٹرنیٹ پر کاپی رائٹ مواد کی شناخت اور اسے ہٹانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ویب سائٹ پر موجود شدت پسندانہ مواد کی شناخت کرکے اسے فوری طور پر بلاک کیا جاسکے گا۔انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم ٹیکنالوجی سے واقف کئی افراد کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے پوسٹ ہونے والی ویڈیوز کو چیک کیا جاسکے گا کہ آیا اس میں موجود مواد تشدد پر اکسانے پر مبنی تو نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ پروپیگنڈا ویڈیوز کو کس حد تک خود کار طریقے سے بلاک کیا جاسکے گا اور اس میں کتنی انسانی مدد درکار ہوگی اور یہ کیسے معلوم ہوگا کہ کوئی ویڈیو شدت پسندی پر مبنی ہے۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…