نوشہرہ (آئی این پی )مہاجرین کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنرفلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اگر رضاکا رانہ طور پر اپنے وطن کو واپس جانے کیلئے تیار ہوگئے تو انہیں ڈبل پیکج دینگے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان حکومت افغان مہاجر ین کے معاملے میں تحمل سے کام لے، خیبر پختونخوا کے عوام نے افغان مہاجرین کی بہت مدد کی ۔وہ جمعرات کو نوشہرہ کے علاقے ڈاگ بہسود میں جرمن حکومت کے تعاون سے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی بحالی تقریب کے افتتاح سے خطاب کر رہے تھے ، افتتاحی تقریب میں خیبرپختونخواکے وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم محمدعاطف ‘پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی وترقیات میاں خلیق الرحمن،افغان مہاجرین کیلئے چیف کمشنر عمران زیب ،جرمن ایمبیسی اور وزارت سرحدی امورکے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ یواین ایچ سی آرنے جرمن کے تعاون سے مذکورہ سکول کی تعمیرنوکی جس میں8اضافی کمرے ،واش رومزقائم،بلڈنگ کی تزئین وآرائش ،فرنیچر ،کھیلوں کاسامان اور دیگر کٹس کی فراہمی کی۔فیلیپو گرینڈی نے کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو چاہیے کہ مہاجرین کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے، پاکستانی حکومت خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام نے افغان مہاجرین کی بہت مدد کی تاہم حکومت پاکستان کو چاہیے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کرے۔فیلیپو گرینڈی نے کہا کہ بین انٹرنیشنل کمیونٹی کو نوجوانوں کے روزگار اور تعلیم کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے ۔گرینڈی نے کہاکہ یواین ایچ سی آر دنیاکے تمام حکومتوں کو سسٹینبل ڈویلپمنٹ گول نمبر4کے نفاذکیلئے کوشاں ہے تاکہ2030تک تعلیم کے معیار کوبہتر بناسکے ، افغانستان کے ساتھ ملکر مہاجرین کی واپسی کیلئے ماحول بنا رہے ہیں ، پاکستان مہاجرین کی مزید مہمان نوازی کرے۔انہوں نے کہا کہ یو این سی ایچ آر پاکستان میں افغان مہاجرین کے بچوں کیلئے مذید سکولوں کی تعمیر کریگی تاکہ وہ ہنر سیکھ کر اپنے وطن واپس جائے اور وہاں کی ترقی میں کردار اداکرے۔ محمدعاطف خان نے تقریب کے دوران کہاکہ خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں افغان طلباء کو بلا امتیاز داخلے دینگے،خیبر پختونخوا حکومت لڑکوں کیساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے اور نئی تعلیمی پالیسی میں لڑکیوں کے سکولوں کی شرح دوگنا کرکے 70 فیصد کردی ہے جبکہ صوبائی حکومت نئے مالی سال میں صوبے میں گرلز کیڈٹ کالج قائم کرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشتگردی اور انتہا ء پسندی کی وجہ سے شعبہ تعلیم بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس دوران لڑکیوں کے سکولوں کو خصوصی طورپر نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے لڑکیوں کے سکول جانے کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی، سکولوں کوبنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے 43 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے اوراب تک اس پر تقریباً 16 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔