پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

اسلامی مرکز کو سینما ہال بنانے پر بالآخر کارروائی ہوگئی

datetime 13  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسلامی تہذیبی و ثقافتی مر کز فیڈرل بی ایریا کو سینماہال میں تبدیل کر نے اور اس کی اسلامی حیثیت اور تشخص کو خراب کر نے کے حوالے سے لکھے گئے خط کو درخواست میں تبدیل کر تے ہوئے اس خط کا نوٹس لیا ہے اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ 20اپرل کو عدالت میں پیش ہوں اور اس حوالے سے اپنا جواب داخل کریں ۔سپریم کورٹ نے درخواست گزار حافظ نعیم الرحمن کو بھی اس حوالے سے اپنا مؤقف پیش کر نے کو کہا ہے ۔واضح رہے کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دورِ نظامت کے بعد المرکز اسلامی تہذیب و ثقافت کو سینما ہال میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور بعد ازاں اس مر کز میں شادی ہال بھی بنا یا گیا اور اسے غیر اخلاقی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ تجارتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا ۔اس صورتحال پر مسلسل عوامی احتجاج کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو ایک خط روانہ کیا تھا جس میں محترم چیف جسٹس کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی کہ اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز فیڈرل بی ایریا کی اصل حیثیت کو ختم کر دیا گیا ہے اور یہ اقدام کروڑوں مسلمانوں کی دینی حمیت و غیرت اور احساسات و جذبات کو مجروح کر نے کا باعث ہے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مرکزی علاقے فیڈرل بی ایریا کے بلاک 7 میں شاہراہ پاکستان کے کنارے واقع بلدیہ عظمیٰ کے اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز کو کچھ عرصہ قبل کے ۔ایم۔ سی کے ذمہ داران نے پیسے کے لالچ میں یا دیگر نا معلوم مقاصد کے سبب ایک سینما ہال میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس عمارت کی پوری تاریخ ٗ بلدیہ عظمیٰ کا ریکارڈ اور اخبارات میں چھپنے والی خبریں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہ عمارت ابتدا ء ہی سے اسلامی تہذیبی مرکز اور قرآن و سنہ اکیڈمی کے لئے تیار کی گئی تھی۔عمار ت کی چھت پر پانچ بڑے گنبد بنے ہوئے ہیں جبکہ دیواروں میں محرابیں بنی ہوئی ہیں۔ جو اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ مذکورہ عمارت دینی مقاصد کے لئے ہی تعمیرکی گئی تھی۔ اس ادارہ کی مرکزی عمارت پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھاجسے ظالموں نے مٹا دیا۔ ایسا کرنانہ صرف دینی لحاظ سے گنا ہ عظیم ہے بلکہ ملکی قوانین کے تحت جرم بھی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 3؍دسمبر2015ء کو روز نامہ جنگ میں شائع ہونے والے انصار عباسی کے کالم کی نقل اور ایک دستاویزی فلم کی سی ڈی اس خط کے ساتھ آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ تاکہ آپ اس مسئلے کی پوری تفصیل سے آگاہ ہو سکیں۔ برائے مہربانی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کیجئے تاکہ کراچی کے عوام کے ٹیکسوں سے بنایا گیا اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز اپنی اصل حالت میں بحال ہو سکے اور وہاں قائم سینما ہال کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔جو عاقبت نااندیش لوگ سب کچھ جانتے ہوئے اس گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں اور کلمہ طیبہ کو مٹانے کی جسارت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ انہیں ہدایت اور توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…