اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق صدر جنرل( ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ای ل سے نکالے جانے کے بعد شہید بے نظیر بھٹو قتل کیس مزید تاخیر کا شکار ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں ۔ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام بطور ملزم پاکستان پیپلزپارٹی حکومت کی جانب سے سال 2010 میں دیا گیا تھا جس میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل سعود عزیز اور اس وقت کے ایس ایس پی خرم شہزاد کی جانب سے ناقص سیکورٹی فراہم کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو کو دہشت گرد حملے میں نشانہ بنائے جانے پر ان کا نام بھی بطور ملزم شامل ہے ۔ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں تینوں ملزمان کو رواں ہفتے سمن جاری ہونا تھے جس میں انہوں نے کرمینل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت اپنے بیانات ریکارڈ کرانا ہیں ۔ سپیشل پراسیکیوٹر خواجہ امیتاز کے مطابق کیس کا ٹرائل رواں ہفتے مکمل ہونا تھا تاہم سابق صدر پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے کیس مزید ایک ماہ کے لئے التواءکا شکار ہو گیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پرویز مشرف کے وطن واپسی نہ آنے کی صورت میں سیکشن 342 کے تحت اینٹی ٹیرازم کورٹ راولپنڈی سے مدد کے تحت ان کا بیان بطور ویڈیو لنک بھی لیا جا سکتا ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل پرویز مشرف کو 30 بار گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے گئے تاہم وہ ایک بار بھی عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے جبکہ حکومت بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے ان کی حاضری کو ممکن بنانے میں ناکام ہے ۔ #/s#۔(جاوید)