کیلی فورنیا(نیوز ڈیسک) کائنات کی وسعتوں میں شہاب ثاقب کے ٹوٹنے کے واقعات اکثر و بیشتر ہوتے ہیں اور کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شہابیہ زمین سے ٹکرا جائے تاہم سائنس دان ان کے زمین سے ٹکرانے سے متعلق پیش گوئی کرتے ہیں لیکن یہ شہاب ثاقب اکثر زمین تک پہنچنے سے قبل ہی ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں اور ایسا ہی ایک شہاب ثاقب زمین کی طرف بڑھ رہا ہے اور سائنس دانوں کا کہنا ہے یہ 5 مارچ کوزمین کے انتہائی قریب سے گزرا گا۔ناسا کے مطابق 100 فٹ چوڑا شہاب ثاقب 2013 ٹی ایکس 68 تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر 5 مارچ کو زمین کےانتہائی قریب سے گزرے گا تاہم زیادہ امکانات ہیں کہ یہ شہاب ثاقب زمین سے 11 ہزار میل قریب سے گزرے گا جو فاصلہ زمین سے چاند تک کے فاصلے سے بھی 5 فیصد کم ہے۔ ناسا حکام کا کہنا ہے کہ تاہم اس چٹان یعنی شہاب ثاقب کی جسامت کی وجہ سے وقت گزرنے کے راستے میں تھوری بہت تبدیلی آسکتی ہے۔ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس شہاب ثاقب کو سب سے پہلے اکتوبر 2013 میں دیکھا گیا تھا اور امکان تھا کہ یہ زمین کی سمت حرکت کر رہا ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس کی سمت میں تبدیلی آئی اس لیے اس سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں تاہم کچھ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ایک فیصد امکانات ہیں کہ اس کوئی اثرات زمین پر مرتب ہوں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ستمبر 2017 ، 2046 اور 2097 میں بھی ایسے ہی تین شہاب ثاقب زمین کے انتہائی قریب سے گزر سکتے ہیں لیکن ان میں سے کسی کے بھی زمین سے ٹکرانے کے کوئی امکانات فی الحال نظر نہیں آتے۔واضح رہے کہ جدید ترین دور میں 65 فٹ چوڑا ایک شہاب ثاقب فروری 2013 میں روس کے شہر چیلا بینسک میں گرا تھا جس سے ایک ہزار افراد زخمی ہوئے تھے اور کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا اور اگر موجودہ شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا تو ا سے روس میں گرنے والے شہاب ثاقب سے دو گنا نقصان ہوگا۔