کراچی (نیوزڈیسک)ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبرنے کہا ہے کہ کراچی آپریشن جاری رہے گا اور اس کی راہ میںکوئی ایسی رکاوٹیں نہیںہیں جنہیں سندھ اور وفاقی حکومت حل نہ کرسکے جبکہ اس سلسلے میں رینجرز کا کردارمختصر ہے۔۔انہوں نے کہاکہ کھینچا تانی کے باوجود افواج پاکستان کی قیادت اور حکومت کی طرف سے کراچی آپریشن جاری رکھنے کی ہدایات ہیں۔کراچی آپریشن کا مستقبل روشن اور مستحکم ہے جو انشاءاللہ جاری رہے گا اور اپنے منطقی انجام تک ضرور پہنچے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پربی ایم جی چیئرمین سراج قاسم تیلی کے سوال کے جواب میں کیا جس میں سراج تیلی نے کہاکہ الفاظ کی نسبت کارروائی زیادہ ابھر کر سامنے آتی ہے اور پاکستان رینجرز سندھ کے اہلکاروں نے کراچی میں جاری کامیاب آپریشن سے اسے ثابت کیا جسے کراچی کی تاجر وصنعتکار برادری نے سراہا تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ ایک بار پھر شہر کواس پوزیشن پردھکیلا جارہا ہے جہاں وہ دو دہائیوں پہلے تھا۔تاجر وصنعتکار برادری اس کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی اور کراچی بھر میں مکمل طور پر امن وسکون کے قیام کے حوالے سے پاکستان رینجرز سندھ اور حکومتوںکی کوششوںکی حمایت جاری رکھے گی۔اس موقع پرچیئرمین بزنس مین گروپ وسابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،وائس چیئرمین بی ایم جی و سابق صدر کے سی سی آئی طاہر خالق،زبیرموتی والا،ہارون فاروقی،کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدر ضیا احمد خان،نائب صدر محمد نعیم شریف اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ شہر بھر کی مختلف مارکیٹوں اورصنعتی زونز کے175کے قریب نمائندے بھی موجود تھے۔اس موقع پرڈی جی رینجرز نے سراج قاسم تیلی کے کو آرڈینیشن کمیٹی کے قیام کے مطالبے کو بھی مانا جس کے تحت رینجرز افسران کسی بھی تاجر وصنعتکار سے متعلق کارروائی کرنے سے پہلے متعلقہ شواہداور ایسے تاجروںکی مشکوک سرگرمیاں کورآڈینیشن کمیٹی کے علم میںلائیںگے تاکہ اس بات کی یقین دہانی کی جاسکے کہ رینجرز کی کسی بھی کارروائی سے اتفاقیہ طور پر کسی تاجر کی سالمیت اور عزت متاثر نہ ہو جبکہ کارروائی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کمیٹی کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ڈی جی رینجرز نے سراج قاسم تیلی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فوری طور پر کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔سراج قاسم تیلی نے جب اس امر کی نشاندہی کی کہ امن وامان کی غیر یقینی صورتحال اور بھتہ خوری سے متعلق سرگرمیاںپچھلے 20سالوں سے اس شہر میں جاری ہیں جبکہ شہر بھر کی پوری تاجر وصنعتکار برادری آیا جبراً یا اپنی مرضی سے زکوٰ ة یا فنڈز حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دیتے آئے ہیں اور آج اگرکسی کا بھی نام ایسے ادارے کے رجسٹروں یا فائلوں میں پایا جائے بلکہ نام ، رقم یا کوئی شے دینے کی تفصیلات بھی درج ہو ں تواس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کی سرگرمیوں کے حصہ دار ہوں۔اس موقع پر سراج قاسم تیلی نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاع اور جھوٹی مخبری پر رینجرز کی جانب سے ایک مخصوص انڈسٹری میں حال ہی میں چھاپہ مارا گیا جس کے نتیجے میں متعلقہ تاجر کے بارے میں منفی تاثر ابھرا اور اس کی سالمیت متاثر ہوئی۔میجر جنرل بلال اکبر نے معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے فیصلے کی ذمہ داری کراچی چیمبر کو سونپی اور یہ طے پایا کہ ایسے کیسز کے سلسلے میں صدر کراچی چیمبر سے خفیہ طور پر رابطہ کیا جائے گا جبکہ 3ممبران پر مشتمل کمیٹی جس میں صدر کراچی چیمبر ،ایک سینئر عہدیدار جبکہ متعلقہ مارکیٹ ایسوسی ایشنز و صنعتی زونز کا ایک نمائندہ شامل ہو گا جس کے کیس کا فیصلہ کرنا ہو ۔سراج قاسم تیلی نے واضح طور پر کہا کہ بی ایم جی کی پالیسی کے مطابق ہم کسی ایسے تاجرکو سپورٹ نہیں کریں گے جس کے خلاف فراہم کیے گئے ثبوت درست پائے گئے۔ڈی جی رینجرز نے اس امر کا یقین دلایا کہ کسی بھی ایسے تاجر وصنعتکار کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی جو بھتہ خوری کا شکار ہوا ہو نیز اسے سہولت کار کے طور پر بھی شمار نہیں کیاجائے گا۔صرف شبہ کی بنیاد پر تاجر برادری کے کسی ممبر کوحراست میں نہیں لیاجائے گا اور آج اُن کے پاس کسی بھی تاجر وصنعتکار کے خلاف سنگین نوعیت کی کوئی شکایت نہیں۔انہوں نے رینجرز حکام کے ساتھ کراچی کی تاجر وصنعتکار برادری کے تعاون کوسراہا جس کے نتیجے میں کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔کراچی میں خوف کا عنصر کم ہو رہاہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی واقع ہو گی۔انہوں نے کہاکہ ہمارا آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں لیکن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ضرور ہے جو بغیر کسی رکاوٹ جاری رہے گا۔ڈی جی رینجرز نے کہاکہ کسی کو بھی ہڑتال کرنے،احتجاج کرنے، پیٹرول پمپ بند کرنے اور گاڑیوں کونذر آتش کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، صورتحال کو قابو کرنے میںپولیس کی ناکامی اورر ینجرز کو اسٹریٹ کرائمز کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہونے یا نہ ہونے کے سوال کے جواب میں ڈی جی رینجرز نے کہاکہ رینجرز اب کراچی میں بڑھتی اسٹریٹ کرائمز سے نمٹنے کے لیے بھی مو¿ثر آپریشن شروع کرے گی۔ انہوں نے سراج قاسم تیلی کی جانب سے محکمہ پولیس کے افسران کی سیاسی وابستگیوں اور اس سے متعلق دی گئی تجاویز جن میں پولیس کو سیاست سے پاک کرنے اور محکمہ کی استعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ ایک مو¿ثر نظام کو نافذکرنا شامل ہیں تاکہ اگلے 2سے3سال میں کراچی آپریشن کی تکمیل کے بعد پولیس محکمہ اس قابل ہوجائے کہ شہر بھرمیں دیرپا امن قائم کرسکے۔ اس کے جواب میںڈی جی رینجرز نے کہاکہ وہ بھی اس حوالے سے فکر مند ہیں اور پولیس میںاصلاحات لانے کے حق میں ہیں تاکہ محکمہ پولیس کو ا س قابل بنایاجاسکے کہ وہ قیام امن کے لیے اپنا بھرپو کردار ادا کرسکے۔انہوں نے پولیس میں شفاف بھرتیوں اورپولیس افسران کو تربیت وصلاحیت میں اضافے کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی تاکہ طویل المیعاد بنیاد پر امن قائم کیاجاسکے۔سراج قاسم تیلی نے ڈی جی رینجرز سندھ سے درخواست کی کہ کم ازکم دو رینجرز حکام کراچی چیمبر میں تعینات کیے جائیں اور کراچی چیمبر کے ممبران کو مو¿ثر ہیلپ لائن اور وائرلیس ریڈیو سروس کی سہولت فراہم کی جائے ۔ڈی جی رینجرز نے کہاکہ کراچی والوں کی دوسال پہلے کی تکلیف کی وجوہات اب تبدیل ہو گئی ہیں اور یہ امر بہت حوصلہ افزا ہے کہ اب چھوٹے مسائل پر تحفظات کا اظہار کیاجارہاہے جو تھوڑی کی کوششوں کے بعد آسانی سے حل کیے جاسکتے ہیں۔سراج قاسم تیلی نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ بزنس مین گروپ یا کراچی چیمبر کی بطور گروپ یا ادارے سے کوئی سیاسی وابستگی نہیں لیکن انفرادی طور پر ہمارے بعض ممبران کی وابستگی ہو سکتی ہے۔بطور گروپ یا ادارہ ہم انہیں کبھی بھی سپورٹ نہیں کریں گے اور ہماری کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں۔انہوںنے کے ڈبلیو ایس بی کو مافیا قرار دیتے ہوئے کہاکہ 550ایم جی ڈی پانی کی سپلائی میں دھوکہ دہی سے کام لیا گیا اور یہ تخمینہ کے ڈبلیو ایس بی نے اپنی چوری چھپاتے ہوئے خود لگایا ہے اور جب واٹر بورڈ کو چوری پکڑے جانے کا خدشہ ہوتا ہے تو وہ صنعتکاروں سے پانی کی چوری اور قلت کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں کیونکہ ٹینکر مافیا کو ضرورت سے زیادہ پانی فراہم کیاجاتا ہے تاکہ مالی فوائد حاصل کیے جاسکیں۔بی ایم جی چیئرمین نے کہاکہ کراچی کی گلیوں سے فوری طور پر رکاوٹیں ختم کر دی گئیں لیکن کئی فائیو اسٹار ہوٹلز، حکومتی اداروں اور دیگر حساس مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے اس قسم کے بیریئرزاب بھی لگے ہیں جو اکثر سڑک پر10سے15فٹ تک جگہ گھیر لیتے ہیں اور عوام کے لیے مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تاہم یہ غیر ضروری بیریئرز بھی ہٹانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو تھوڑا بہت ریلیف مل سکے۔انہوں نے پولیس کو سیاست سے پاک اور صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس کی استعداد میں اضافے کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ کراچی میں امن وسلامتی کو یقینی بنایاجاسکے۔کراچی آپریشن کے منطقی انجام تک پہنچنے کے بعد محکمہ پولیس کو ہی امن وامان کی صورتحال برقرار میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔اس ضمن میں رینجرز کو بھی مداخلت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں اور کوئی بھی بھرتی سیاسی وابستگی کی بنیاد پر نہ کی جائے جبکہ محکمہ پولیس کے افسران کی سیاسی وابستگیوں کا بھی خاتمہ کیاجائے۔سراج قاسم تیلی نے کراچی چیمبر کی حدود میں کم از کم 2رینجرزاہلکاروں کی تعیناتی کی گزارش کرتے ہوئے کہاکہ رینجرز کے اہلکاروں کو شہر کے مصروف تجارتی مراکزصدر، صرافہ بازاراور ٹمبرمارکیٹ میںچوکیاں قائم کرنے اور گشت میں اضافے کا بھی مشورہ دیا۔اگر رینجرز کسی بھی تاجر وصنعتکار کے خلاف کوئی معلومات رکھتی ہے تو وہ کراچی چیمبر کو اعتماد میںلیتے ہوئے خفیہ طور پر ضرورشیئر کرے۔ ہم اچانک کارروائی کے حق میں نہیں جو ہماری سالمیت کو متاثر کرے۔اگر معلومات حقیقی ہوں گی تو کراچی چیمبرتاجر و صنعتکار کی ہر گز سپورٹ نہیں کرے گا۔بی ایم جی کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے کراچی آپریشن کا جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس کا اندازہ ٹارگٹ کلنگ، اغواءبرائے تاوان، بھتہ خوری اور گاڑیوں و موٹرسائیکلیں چھینے جانے کے واقعات میں کمی سے لگایاجاسکتا ہے۔انہوں نے کراچی آپریشن کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک یہ اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتا اسے جاری رہنا چاہیے ۔شہر میں مستقل بنیادوں پر امن و سکون قائم رکھنے کے حوالے سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہی ہیں جبکہ غیر ملکی خریدار بھی کراچی کادورہ کرنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں جوکہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے ڈی جی رینجرز سندھ کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں رینجرز کی قیادت میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کامیابی سے آپریشن جاری ہے جو کراچی میں ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں، اغوا کاروں، دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف 2013 میں شروع کیا گیا۔کراچی والے اب خود کو بہتر اور محفوظ تصور کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کئی تاجر و صنعتکار عدم تحفظ کی بنا پرکراچی چھوڑ کر چلے گئے اب واپس لوٹ رہے ہیں جبکہ سرمایہ کاری بھی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے 2ماہ کے دوران واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ایک بار شہر کو دہشت گردی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اگر ایسا ہوا تو حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو گاجیسے کراچی آپریشن سے پہلے تھا۔انہوں نے ڈی جی رینجرز کی توجہ کراچی کی تاجر وصنعتکابرادری کو پانی کے حوالے سے درپیش مشکلات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ صنعتی صارفین کو انتہائی محدود پیمانے پر پانی فراہم کرتا ہے جبکہ ٹینکر مافیا کو ضرورت سے زیادہ پانی فراہم کیاجاتا ہے جو حد سے زیادہ قیمت پر پانی فروخت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کے ڈبلیواینڈ ایس بی اپنی چوری، غلط کام اور کرپشن کو چھپاتا ہے جبکہ صنعتکاروں پر پانی چوری کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں۔انہوںنے ڈی جی رینجرز سے کہاکہ وہ پانی کی سپلائی کا جائزہ لیں اورپانی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کریں حتیٰ کہ اگر کوئی صنعتکار بھی ملوث پایاجائے۔ کراچی چیمبر کبھی بھی ایسے صنعتکاروں کو سپورٹ نہیں کرے گا۔