اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

ایسی انقلابی اینٹی بائیوٹک کی دریافت جس کے نتائج نے خو د سائنسدانوں کو بھی حیرت میں ڈال دیا

datetime 8  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن۔۔۔۔بہت سے بیکٹیریا ایسے ہیں جنھوں نے اپنے اندر عام اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت پیدا کر لی ہے۔امریکی سائنس دانوں نے کئی عشروں کے تعطل کے بعد ایک نئی اینٹی بائیوٹک دریافت کی ہے۔بیکٹیریا اگانے کے ایک منفرد طریقے سے 25 نئی اینٹی بائیوٹکس حاصل ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کو بہت ’حوصلہ افزا‘ قرار دیا گیا ہے۔اینٹی بائیوٹکس کی آخری نئی قسم آج سے تقریباً تین عشرے قبل متعارف کروائی گئی تھی۔سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کو ’عہد ساز‘ قرار دیا گیا ہے، اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی دریافت محض ابتدا ہے جس کے بعد اس قسم کی مزید ادویات کی دریافت کا راستہ کھل جائے گا۔1950 اور 60 کی دہائیاں اینٹی بائیوٹکس کی دریافت کے سنہرے عشرے کہلائے جاتے ہیں۔ لیکن 1987 کے بعد سے ڈاکٹروں کے ہاتھ میں بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے کوئی نیا ہتھیار نہیں آیا۔اس کے بعد سے جراثیم نے بھی اپنے اندر غیرمعمولی قوتِ مدافعت پیدا کر لی ہے۔ خاص طور پر تپِ دق پیدا کرنے والے ایک خاص قسم کے جراثیم پیدا ہو گئے ہیں جن کے اندر متعدد جراثیم کش ادویات کے خلاف مدافعت موجود ہے۔امریکی شہر بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے نئی اینٹی بائیوٹک کی دریافت کے لیے پرانے ماخذ کی طرف رجوع کیا، یعنی مٹی۔مٹی میں جراثیم بہت بڑی تعداد میں جراثیم موجود ہوتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک فیصد کو تجربہ گاہ میں اگایا جا سکتا ہے۔سائنس دانوں نے بیکٹیریا کے لیے ایک خاص قسم کا ماحول تیار کیا جسے انھوں نے ’زیرِ زمین ہوٹل‘ کا نام دیا۔ اس ہوٹل کے ہر ’کمرے‘ میں ایک ایک بیکٹیریا ڈال دیا گیا اور اس آلے کو مٹی میں دفنا دیا گیا۔

اس وقت جو ’جدید ترین‘ اینٹی بائیوٹکس بھی استعمال کی جا رہی ہیں وہ کم از کم تین عشرے پرانی ہیں
اس طرح بیکٹیریا کو اپنی افزائش کے لیے مٹی کا مخصوص ماحول دستیاب ہو گیا اور ساتھ ہی ساتھ سائنس دانوں کو ان کا مشاہدہ کرنے کا موقع بھی مل گیا۔اس کے بعد ان جراثیم سے ایک دوسرے کے خلاف جو کیمیائی مادے خارج ہوئے، ان کی جراثیم کش خصوصیات کا تجزیہ کیا گیا۔اس طریقے سے سائنس دانوں کو 25 نئی اینٹی بائیوٹکس ہاتھ آئیں، جن میں سے ایک ’ٹیکسوبیکٹن‘ سب سے زیادہ حوصلہ افزا نکلی۔تحقیق کے مرکزی سائنس دان پروفیسر کم لیوس نے کہا ’اس تحقیق سے واضح ہوتا ہے تجربہ گاہ سے باہر اگائے جانے والے بیکٹیریا ایسے مخصوص کیمیائی مادے خارج کرتے ہیں جو ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھے تھے۔ یہ جراثیم کش ادویات کا بہت حوصلہ افزا ماخذ ہے، اور ہمیں امید ہے کہ اس سے اینٹی بیکٹیریا کی دریافت کا نیا باب کھل جائے گا۔‘ٹیکسوبیکٹن پر تجربات سے معلوم ہوا کہ بیکٹیریا کے لیے تو مہلک ہے لیکن اس کے ممالیائی خلیوں پر کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔ چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے پتہ چلا کہ یہ متعدد اینٹی بائیوٹکس کے لیے مدافعت رکھنے والے بیکٹیریا کے خلاف بھی موثر ہے۔
اب اس کے انسانوں پر تجربات کیے جائیں گے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ بیکٹیریا ٹیکسوبیکٹن کے خلاف مدافعت پیدا کر سکیں۔یہ چربی والے خلیوں کو ہدف بناتی ہے اور سائنس دان کہتے ہیں کہ اس کے خلاف مدافعت پیدا کرنا مشکل ہے۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…