جکارتہ۔۔۔۔۔انڈونیشیا سے سنگاپور جانے والے ایئر ایشیا جہاز کے ملبے کی تلاش کے سرچ اور ریسکیو مشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بحیرہ جاوا میں جہاز کا پچھلا حصہ مل گیا ہے۔جہاز کے پچھلے حصے میں بلیک باکس اور فلائیٹ ریکارڈر ہوتے ہیں جس سے تفتیش کاروں کو اس جہاز کے تباہ ہونے کی وجہ معلوم ہو سکے گی۔ایئر ایشیا کا یہ جہاز 28 دسمبر کو انڈونیشیا کے دوسرے بڑے شہر سورابایا سے سنگاپور جا رہا تھا کہ خراب موسم کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ جہاز پر 162 افراد سوار تھے۔جہاز کے ملبے کی تلاش کے سرچ اور ریسکیو مشن کے سربراہ بمبانگ سولیئستو نے جکارتہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں جہاز کا پچھلا حصہ مل گیا ہے جس کی ہمیں تلاش تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’غوطہ خوروں نے جہاز کے پچھلے حصے یعنی دم کی نشاندہی کی ہے جو بہت اہم پیش رفت ہے۔‘اب تک ریسکیو ٹیموں نے 40 لاشیں سمندر سے برآمد کر لی ہیں۔ حکام کا اندازہ ہے کہ فیوزیلاڑ یعنی جہاز کا مرکزی حصہ جہاں مسافر بیٹھتے ہیں میں بیشتر مسافروں کی لاشیں ہیں۔ تاہم ابھی تک فیوزیلاڑ نہیں مل پایا۔جہاز کے ملبے اور لاشوں کی تلاش میں 30 جہاز حصہ لے رہے ہیں۔