اسلام آباد (نیوز ڈیسک)معروف تجزیہ کار عثمان شامی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکمران خاندان سے منسلک کرپٹو منصوبوں میں کروڑوں ڈالر کا نقصان کئی سال پرانا معاملہ ہے اور اس کا اسحاق ڈار سے کوئی براہِ راست تعلق نہیں۔دنیا نیوز کے پروگرام “تھنک ٹینک” میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان شامی نے انکشاف کیا کہ علی ڈار نے تقریباً دو سے تین سال قبل دبئی میں کرپٹو کرنسی پر مبنی ایک پراجیکٹ ’کووئنٹ‘ کے نام سے شروع کیا تھا، جس میں سرمایہ کاروں نے بھاری رقم لگائی۔
لیکن منصوبے کی ناکامی کے باعث یہ کوائن مارکیٹ میں گراوٹ کا شکار ہو گیا۔شامی کے مطابق نقصان کی تلافی کے لیے علی ڈار نے دوسرا کوائن ’پلانٹ‘ کے نام سے لانچ کیا، مگر یہ تجربہ بھی کامیاب نہ ہو سکا اور اس کا انجام بھی پہلے جیسا ہی ہوا۔ ان دونوں منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں دبئی کی بڑی کاروباری کمپنیاں اور شخصیات شامل تھیں۔انہوں نے کہا کہ نقصان کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قانونی کارروائی کا آغاز کیا جس سے یہ معاملہ منظرعام پر آیا۔ تاہم، عثمان شامی نے وضاحت کی کہ ان منصوبوں میں پاکستان سے کوئی مالی معاونت یا ترسیل نہیں ہوئی، یہ تمام کاروباری سرگرمیاں دبئی میں کی گئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو بنیاد بنا کر کچھ صحافی اور ناقدین کرپٹو کے شعبے میں پاکستان کی ترقی کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انفرادی واقعہ ہے جسے بنیاد بنا کر پاکستان کے کرپٹو سیکٹر کو بدنام کرنا ناانصافی ہے۔تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان نے کرپٹو سے متعلق جس تیزی سے کام کیا ہے، وہ خطے میں ایک نمایاں پیش رفت ہے، اور پہلی بار پاکستان اس شعبے میں بھارت سے بھی آگے نکلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹو ماہرین ہی اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ پاکستان میں حالیہ اقدامات کتنی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہیں۔