اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ہواوے ٹیکنالوجیز پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا ڈیٹا کلاس ویلیو ایڈڈ سروسز (CVAS) لائسنس معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ کمپنی کی جانب سے مقررہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد نہ کرنے کے بعد کیا گیا۔ہواوے کو یہ لائسنس 8 ستمبر 2017 کو پاکستان میں ٹیلی کام نیٹ ورک قائم کرنے اور ڈیٹا سروسز فراہم کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ قوانین کے مطابق، کمپنی کو لائسنس ملنے کے ایک سال کے اندر سروسز کا آغاز کرنا لازمی تھا، لیکن متعدد بار یاد دہانیوں کے باوجود مطلوبہ سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرایا گیا۔
پی ٹی اے کے ضابطہ 19(A)(i) کے تحت، کسی بھی ٹیلی کام کمپنی کو شروعاتی سرٹیفکیٹ کے بغیر خدمات فراہم کرنے یا ادائیگی وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ نومبر 2023 سے اپریل 2025 کے درمیان ہواوے کو متعدد نوٹسز بھیجے گئے، لیکن کوئی خاطر خواہ جواب یا عملدرآمد نہیں کیا گیا۔پی ٹی اے کی جانب سے 12 دسمبر 2024 کو کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، جس کے بعد 27 فروری 2025 کو ادارے کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں باقاعدہ سماعت ہوئی۔ سماعت میں پی ٹی اے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان، ممبر کمپلائنس ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر، اور ممبر فنانس محمد نوید شامل تھے، جبکہ ہواوے کی نمائندگی یاور حمید اور شاہد اقبال وڑائچ نے کی۔ہواوے کی جانب سے رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے لیے مزید وقت کی درخواست کی گئی، جسے پی ٹی اے نے قبول کرتے ہوئے پہلے 31 مارچ اور پھر 21 اپریل 2025 تک کی مہلت دی، تاہم کمپنی نے پھر بھی درکار دستاویزات جمع نہ کرائیں۔
بالآخر، پی ٹی اے نے 11 جولائی 2025 کو نفاذ کا حکم جاری کرتے ہوئے ہواوے کا لائسنس ایک ماہ کے لیے یا شروعاتی سرٹیفکیٹ جمع ہونے تک (جو بھی پہلے ہو) معطل کر دیا۔ بصورتِ دیگر، کمپنی کا لائسنس بغیر کسی مزید اطلاع کے منسوخ کر دیا جائے گا۔تمام LDI، LL، TIP اور موبائل آپریٹرز کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ہواوے کو فراہم کی جانے والی تمام سروسز فوری طور پر معطل کر دیں۔ بعدازاں پی ٹی اے کی جانب سے ایک وضاحتی خط جاری کیا گیا، جس میں واضح کیا گیا کہ معطل شدہ لائسنس “ڈیٹا CVAS لائسنس” ہے، جو کہ 8 ستمبر 2017 کو جاری کیا گیا تھا اور وہیکل ٹریکنگ جیسی سروسز پر مشتمل تھا۔ڈیٹا CVAS لائسنس ایسے اداروں کو انٹرنیٹ اور دیگر نان وائس ڈیٹا کمیونیکیشن سروسز فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے، جو کلاس ویلیو ایڈڈ سروسز کے فریم ورک کے تحت آتا ہے۔پی ٹی اے کا یہ اقدام بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان میں کام کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری ضروری ہے۔