اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میں سامنے آنے والے بڑے کرپشن اسکینڈل میں نئے اور حیران کن انکشافات نے سیاسی و سماجی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے کوہستان کرپشن اسکینڈل کو ابتدائی انکوائری سے باقاعدہ تفتیش میں تبدیل کر دیا ہے، جب کہ کئی بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا چکے ہیں، اور مزید گرفتاریوں کی توقع ہے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق نیب اب تک اس اسکینڈل میں تقریباً 25 ارب روپے مالیت کے مشکوک اثاثے برآمد کر چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ایک ارب روپے سے زائد نقد رقم، غیر ملکی کرنسی اور تین کلوگرام سے زیادہ سونا بھی نیب کے قبضے میں آیا ہے۔
مزید یہ کہ 73 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے جن میں 5 ارب روپے سے زائد موجود ہیں۔تحقیقات کے دوران نیب نے 77 پرتعیش گاڑیاں اور ملک کے مختلف شہروں میں موجود 109 قیمتی جائیدادیں بھی ضبط کر لی ہیں۔ ان جائیدادوں میں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے مکانات، فارم ہاؤسز، کمرشل پلازے، فلیٹس، دکانیں، زرعی زمین اور فوڈ کورٹس شامل ہیں، جن کی مجموعی قیمت تقریباً 17 ارب روپے کے قریب بتائی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں، خاص طور پر 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران، کچھ اہم شخصیات کی گرفتاری متوقع ہے اور نیب کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس مالیاتی اسکینڈل میں سرکاری افسران، کنٹریکٹرز، بینک کے بعض عہدیدار اور دیگر افراد ایک منظم ملی بھگت کے تحت شامل تھے۔
نیب نے اس کیس میں پیشرفت کرتے ہوئے ایک اہم کنٹریکٹر، محمد ایوب، کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں 3 ارب روپے کی مشکوک ترسیلات ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق ملزم نے کرپشن سے حاصل شدہ رقوم سے سابق سینیٹر اعظم سواتی کا ایک مکان بھی خرید رکھا تھا۔یہ اسکینڈل خیبر پختونخوا کی مالیاتی تاریخ کا ایک بڑا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کی سنگینی نے ریاستی اداروں کی نگرانی پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ نیب کا مؤقف ہے کہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا تاکہ اس کرپشن نیٹ ورک کی جڑ تک پہنچا جا سکے۔