جمعرات‬‮ ، 01 مئی‬‮‬‮ 2025 

22 اپریل 2025ء

datetime 1  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا سا شہر ہے‘ یہ دو وجوہات سے پوری دنیا میں مشہور ہے‘ پہلی وجہ امرناتھ یاترا ہے‘پہلگام سے 45 کلومیٹر دور 17000 فٹ بلندی پر امرناتھ کی چوٹی ہے‘چوٹی پر ایک برفانی غار ہے جس میں برف کا ایک بڑا تودا ہے‘ یہ تودا آبشار کے جمنے سے پیدا ہوا‘ یہ غار امرناتھ مندر کہلاتا ہے اور ہندوئوں کے لیے بہت مقدس ہے‘ ہندو روایات کے مطابق بھگوان شیو اپنے بیل پر اننت ناگ آیا‘ بیل وادی میں چھوڑا اور پیدل اس غار میں آگیا ‘ شیو کے بیل کی وجہ سے وادی ’’بیل گائوں‘‘ بنی اور یہ بعدازاں بگڑ کر پہلگام ہو گئی‘ امرناتھ مندر میں برف کا تودا اپنی شکل اور شباہت کی وجہ سے شیولنگ کہلاتا ہے‘ ہندو روایات کے مطابق یہ چاند کی مختلف تاریخوں میں چھوٹا اور بڑا ہوتا رہتا ہے‘ ہندو یاتری جولائی اور اگست میں شیولنگ کی زیارت کے لیے یہاں آتے ہیں‘ اس زیارت کو امرناتھ یاترا کہا جاتا ہے اور اس میں عموماً اڑھائی لاکھ سے ساڑھے چھ لاکھ یاتری شامل ہوتے ہیں‘ علاقہ دشوارگزار ہے لہٰذا بے شمار یاتری راستے میں فوت ہو جاتے ہیں لیکن لوگ اس موت کومقدس سمجھتے ہیں‘

پہلگام کی دوسری وجہ شہرت سیاحت ہے‘ شہر کے گرد درجن بھر ایسے مقامات اور چراہ گاہیں ہیں جہاں پورے بھارت سے لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں‘ ان مقامات میں بسیران وادی بھی شامل ہے‘ یہ وادی پہلگام سے سات کلومیٹر دور ہے لیکن سڑک نہ ہونے کی وجہ سے وہاں پہنچنے کے لیے 45 منٹ لگ جاتے ہیں‘ علاقہ بہت خوب صورت ہے‘ چیڑھ کے گھنے جنگلوں کے درمیان خوب صورت چراہ گاہ ہے جس میں دن بھر گھوڑے اور بھیڑ بکریاں چرتی رہتی ہیں‘ 22 اپریل 2025ء کو اس چراہ گاہ کے قریب موجود چیڑھ کے جنگل سے چار نوجوان نکلے‘ انہوں نے فوجی یونیفارم پہن رکھی تھی اور ان کے ہاتھوں میں امریکی ساختہ ایم فور رائفلیں تھیں‘ یہ چاروں سیاحوں کے پاس آئے‘ ان کے شناختی کارڈ چیک کیے اور یہ انہیں گولیاں مارتے چلے گئے‘ 20 منٹ کی اس کارروائی میں 22 سیاحوں کو قتل کر دیا گیا جب کہ 17 کو زخمی کر کے میدان میں پھینک دیا گیا‘ نوجوان اس کے بعد جنگل میں غائب ہو گئے اور بھارت اب تک انہیں تلاش نہیں کرپایا۔

بھارتی میڈیا اس واقعے کو ’’پہلگام اٹیکس‘‘ کا نام دے رہا ہے‘ اس واقعے پر بھارت اور پاکستان کے دو مختلف ’’ورژن‘‘ ہیں‘ بھارت کے مطابق یہ مکمل فوجی آپریشن تھا‘ دہشت گردوں نے ایک ایسا مقام منتخب کیا جہاں سڑک اور موبائل فون سگنل نہیں ہیں‘ قریب ترین فوجی کیمپ بھی گھنٹہ بھر کے بعد فاصلے پر ہے‘ فوج کا ہیلی پیڈ ایک گھنٹے کی فلائیٹ پر ہے‘ ہسپتال بھی دور ہیں اور تھانہ بھی‘ دوسرا یہ لوگ دن ڈیڑھ بجے آئے‘ 20 منٹ میں کارروائی کی اور اس کے بعد جنگل کے ذریعے شام کا اندھیرا پھیلنے سے پہلے اپنے ٹھکانے پر پہنچ گئے‘ دہشت گرد یہ تک جانتے تھے بھارتی فوج اور حکومت کو ایکٹو ہونے میں تین سے چار گھنٹے لگ جائیں گے چناں چہ یہ اطمینان سے واپس پہنچ گئے‘ انہوں نے فوجی وردیاں بھی پہن رکھی تھیں تاکہ یہ پولیس اور فوج سے چھپ سکیں اور یہ مکمل فوجی طریقہ کار ہے۔ تیسرا یہ واردات جعفرایکسپریس جیسی ہے‘

اس میں بھی دہشت گردوں نے مسافروں سے نام پوچھ کر گولی ماری اور زیادہ تر فوج کے جوان شہید کیے گئے‘ پہلگام میں بھی نام پوچھے گئے اور فوج اور خفیہ اداروں کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا‘ جعفرایکسپریس میں بھی صرف مردوں کو قتل کیا گیا تھا‘ کسی خاتون اور بچے کو شکار نہیں کیا گیا‘ پہلگام میں بھی صرف مردوں کو قتل کیا گیا‘ جعفر ایکسپریس میں بھی 26 لوگ شہید ہوئے‘ پہلگام میں بھی 26 لوگ مارے گئے اور آخری نشانی دونوں واقعات میں وہ رائفلیں استعمال ہوئیں جو امریکا افغانستان میں چھوڑ گیا‘ بھارت کا خیال ہے ہماری را نے بی ایل اے کے ذریعے 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس کو اغواء کیا تھا اور آئی ایس آئی نے 22 اپریل کو پہلگام میں اس کا بدلہ لے لیا‘ ان کا خیال ہے پاکستان حالات کو 2004ء سے پیچھے لے گیاہے‘ جنرل مشرف کے دور تک را پاکستان میں دہشت گردی کرتی تھی تو آئی ایس آئی چند دن میں بھارت میں اس کا بدلہ لے لیتی تھی‘ جنرل مشرف اور واجپائی نے 2004ء میں یہ سلسلہ بند کر دیا لیکن جعفر ایکسپریس کے سانحے کے بعد یہ معاہدہ ختم ہو گیا ‘پاکستان نے اب دوبارہ بدلہ لینا شروع کر دیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

پاکستان کا موقف بالکل مختلف ہے‘ پاکستان کا کہنا ہے مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ فوج ہے‘ امرناتھ یاترا کی وجہ سے پہلگام ہر وقت فوج کے ریڈارپر رہتا ہے‘ خوف ناک نگرانی اور سات لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ واقعہ ممکن نہیں لہٰذا یہ ان کا اپنا فالس فلیگ آپریشن ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ ان کی خوف ناک نااہلی اور ناقابل برداشت ’’سیکورٹی فیلیئر‘‘ ہے اور اس میں پاکستان کا کیا قصور ہے؟ کیا بھارتی شہریوں کی حفاظت بھی ہماری ذمہ داری ہے؟ دوسرا پہلگام ایل او سی سے اڑھائی سو سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے‘ کوئی بھی شخص یہ فاصلہ چند گھنٹوں میں طے نہیں کر سکتا‘ بھارت نے ایل او سی پر فینس لگا رکھی ہے اور یہاں 24 گھنٹے نگرانی ہوتی رہتی ہے‘ اتنی کڑی نگرانی میں دہشت گرد پاکستان سے مقبوضہ کشمیر میں کیسے داخل ہو سکتے ہیں اور اگریہ چلے بھی جائیں تو بھی اتنی بڑی واردات کے بعد یہ بچ نہیں سکتے لہٰذا یہ فالس فلیگ آپریشن ہے یا پھر کسی لوکل کا کام ہے‘ پاکستان بار بار بھارت سے یہ بھی کہہ رہا ہے اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو آپ یہ دے دیں‘ ہم بین الاقوامی تفتیش کے لیے بھی حاضر ہیں لیکن بھارت یہ آفر قبول نہیں کر رہا چناں چہ پاکستان اور بھارت 27 فروری 2019ء کی طرح ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں‘

یہ جنگ کسی بھی وقت سٹارٹ ہو سکتی ہے اور اس بار یہ زیادہ خطرناک ہو گی‘ کیوں؟ کیوں کہ بھارت اور پاکستان کا میڈیااپنی حکومتوں کو پیچھے نہیں ہٹنے دے رہا‘ دوسرا 2019ء میں برطانیہ اور امریکا نے درمیان میں آ کر جنگ رکوا دی تھی لیکن اس بار اب تک کوئی ملک درمیان میں نہیں آیا‘ پوری دنیا تماشا دیکھ رہی ہے‘ مجھے محسوس ہوتا ہے دنیا اس بار یہ جنگ دیکھنا چاہتی ہے‘ اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں‘ ایک دنیا بھارت اور پاکستان کو روک روک کر تھک چکی ہے‘ یہ دونوں دو تین سال بعد ایٹم بم دھوپ میں رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں‘ دنیا تنگ آ گئی ہے اور اس نے فیصلہ کیا یہ لوگ ایک بار اپنا شوق پورا کرلیں‘ دو‘ یہ جنگ ہو سکتا ہے دنیا کی بڑی قوتوں نے سٹارٹ کی ہو‘ پہلے جعفرایکسپریس کا واقعہ کرایاگیا ہو اور پھر پہلگام کا اور اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہو تاکہ دنیا کے ہتھیار بھی بک سکیں اور پاکستان اور بھارت دونوں کی معاشی ہڈی بھی ٹوٹ جائے‘ شاید یہی وجہ ہے دنیا ڈھیلی ڈھالی قرار دادیں پاس کر کے سائیڈ پر بیٹھ گئی ہے اور تماشا دیکھ رہی ہے‘ بھارت اور پاکستان کو یہ نقطہ بھی سمجھنا چاہیے۔

پاکستان اور بھارت کی ٹینشن کی ایک اور بڑی وجہ آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ)بھی ہے‘ یہ رائیٹ ونگ کی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے‘ آر ایس ایس متعصب ہندوئوں نے 1925ء میںغیرہندوئوں کے خلاف بنائی تھی‘ بی جے پی نے 1980ء میں اسی آر ایس ایس سے جنم لیا تھا‘ یہ اس کی ’’پولیٹیکل ونگ‘‘ ہے‘ وزیراعظم نریندر مودی 1970ء سے1985ء تک آر ایس ایس کا کارکن رہا‘ یہ اس کے دفتر میں جھاڑو دیا کرتا تھا‘ آر ایس ایس ہندوستان سے مسلمانوں کی جڑیں تک ختم کرنا چاہتی ہے‘ اس سال 27 ستمبر کو اس کے سو سال پورے ہو ں گے‘ ایک تھیوری یہ بھی نریندر مودی پاکستان کے کسی علاقے پر قبضہ کر کے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانا چاہتا ہے‘ یہ تقریب میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہے ہم نے برصغیر سے مسلمانوں کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے اور اگلے سو سال میں برصغیر میں ہندوئوں کے علاوہ کوئی شخص یا مذہب نہیں ہو گا‘ یہ جنگ نریندر مودی کی اس تقریر کی تیاری ہے‘ بہرحال وجہ فالس فلیگ آپریشن ہو‘ آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات ہوں یا پھر عالمی طاقتوں کا کھیل ہو یہ طے ہے پاکستان اور بھارت کے پاس ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں‘ یہ دونوں نیوکلیئر پاور ہیں اور دونوں میں ضد‘ انا‘ بے وقوفی اور جہالت کا غلبہ ہے‘

دونوںملکوں میں ایسے لوگ بااثر اور طاقتور ہو چکے ہیں جن کی نظر میں جنگ اور ایٹم بم کھلونے ہیں اور یہ لوگ یہ کھیل‘ کھیل کر رہیں گے چناں چہ عقل کا تقاضا ہے دونوں ملک کسی دوسری طاقت کے بغیر اکٹھے بیٹھیں‘ اپنا تنازعے 20 سال کے لیے فریز کریں‘ جنگ نہ لڑنے کا وعدہ کریں‘ سرحدیں اور تجارت کھولیں اورترقی کی دوڑ میں آگے کی طرف دوڑیں‘یہ دونوں یاد رکھیں دنیا کی دس ہزار سال کی تاریخ بتاتی ہے ملک ترقی نہیں کیاکرتے خطے ترقی کرتے ہیں‘ امریکا نے ترقی نہیں کی پورے براعظم امریکا نے ترقی کی‘ برطانیہ اور فرانس نے ترقی نہیں کی پورے یورپ نے ترقی کی‘ بھارت بھی اس وقت ترقی کرے گا جب پورا برصغیر آگے بڑھے گا ورنہ سانپ اور سیڑھی کا یہ کھیل ہمیشہ جاری رہے گا چناں چہ امن کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں اور اگر ہم اس طرف نہیں گئے تو پھر یہ یکم مئی اس خطے کی آخری یکم مئی ہو گی۔

موضوعات:



کالم



22 اپریل 2025ء


پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…