ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کو جانا ہوگا، نہیں تو وہ طاقت کے ذریعے اقتدار سے ہٹنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ وہ نیویارک میں سعودی عرب کے اتحادی ممالک کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے بشارالاسد کے داعش کے مقابلے میں دفاع کے لیے روس کی جانب سے ایک نیا اتحاد تشکیل دینے کی تجویز مسترد کردی ہے۔ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ دوسرے ممالک کو شام کے اعتدال پسند باغیوں کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ بشارالاسد کے پاس اقتدار چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہ رہ جائے یا پھر وہ فوجی آپشن کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ انھوں نے روس کے مجوزہ اتحاد میں ایران کی شمولیت پر تنقید کی ہے اور شام میں تہران کو ایک قابض قوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پورے خطے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کو فروغ دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شامی بحران کے حل کے لیے دو آپشن ہی رہ گئے ہیں، ایک یہ کہ سیاسی عمل کے ذریعے ایک عبوری کونسل تشکیل دی جائے اور یہ ترجیحی آپشن ہے، دوسرا آپشن بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال ہے، یہ زیادہ طویل المیعاد اور تباہ کن عمل ہوسکتا ہے لیکن ان میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب قطعی طور پر بشارالاسد پر منحصر ہے۔ عادل الجبیر نے واضح طور پر یہ نہیں کہا ہے کہ فوجی آپشن کیا ہوگا لیکن انھوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سعودی عرب پہلے ہی بشارالاسد کے خلاف اعتدال پسند باغیوں کی حمایت کررہا ہے۔