اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

دہشتگردی کیخلاف لڑائی ہماری روح کی جنگ ہے،ورثاءشہداءوطن

datetime 22  ستمبر‬‮  2015
HERAT, AFGHANISTAN - NOVEMBER 4: Surrendering Taliban militants stand with their weapons as they are presented to the media on November 4, 2010 in Herat, Afghanistan. Twenty Taliban fighters from Afghanistan's Herat province have surrendered to government troops in Herat, west of the capital city of Kabul. After an amnesty launched by President Hamid Karzai in November 2004, hundreds of anti-government Taliban militants have since surrendered to the government. (Photo by Majid Saeedi/Getty Images)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)دہشتگردی کیخلاف جنگ ملک کیلئے بہت اہم ہے، پچھلی جنگیں جغرافیے کی تھیں یہ ہماری روح کی جنگ ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ ہار گئے تو باقی ملک رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، جس ملک کیلئے ہمارے فوجی جانیں قربان کررہے ہیں اللہ اس ملک کو قائم رکھے، ہمارے شہیدوں کی قربانیاں ملک اور اسلام کیلئے ہیں،ٹی وی رپورٹ کے مطابق بیٹے کی شہادت پر اتنی تکلیف نہیں ہوئی جتنی ملک کے حالات دیکھ کر ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار ملک کی خاطر جانیں قربان کرنے والے شہداءکے ورثاء نے نجی ٹی وی کے مقبول پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پی این ایس مہران حادثے میں شہید ہونے والے لیفٹیننٹ یاسر عباس شہید کی والدہ صبانے کہا کہ اپنے بیٹے یاسر عباس پر فخر ہے کہ اس نے ملک کیلئے اپنی جان قربان کی، یہ ملک بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے اور اب بھی ہم قربانیاں دے رہے ہیں، اب ہمارے ملک میں امن ہونا چاہئے جس میں ہمارے بچوں کو کوئی خوف نہ ہو۔والد یاسر عباس شہید کرنل (ر) جعفر عباس نے کہا کہ یاسر عباس کو ملک، دین اور وردی سے بہت محبت تھی، وہ بیٹے سے زیادہ میرا دوست تھا لیکن اس نے کبھی احترام کا دامن نہیں چھوڑا، اس کا کندھے پر ہاتھ رکھ کر ساتھ چلنا مجھے نہیں بھولتا، یاسر کی قبر پر روزانہ جاتا ہوں، مہران ایئربیس پر حملے کے وقت یاسر ڈیوٹی پر تھا ، دہشتگردوں نے جس جگہ جہاز پر حملہ کیا یاسر وہاں سے دو کلومیٹر دور تھا، اس نے دوکلومیٹر کا فاصلہ تین منٹ میں طے کیا۔یاسر عباس شہید کی بہنوں کا کہنا کہ یاسر ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے، برتھ ڈے والے دن یاسر کو سب سے زیادہ مس کرتے ہیں، یاسر کو بہت دفعہ خواب میں دیکھا اور ہر دفعہ خوش دیکھا ہے۔2008ءمیں سوات آپریشن میں شہید ہونے والے کیپٹن وقاص ضمیر کی والدہ فہمیدہ یاسین نے کہا کہ وقاص ہمیشہ مجھ سے شہادت کی دعا کرنے کو کہتا تھا،میرے چھوٹے بیٹے نے وقاص کی تدفین کے وقت عہد کیا تھا اگر وہ فوج میں منتخب ہوگیا تو وزیرستان جاکر وقاص کا بدلہ لے گا اور آج وہ وزیرستان میں ہے۔کرنل (ر) محمد ضمیر نے کہا کہ میرے تینوں بیٹے مل کر بھی میرے شہید بیٹے وقاص کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔1971

مزید پڑھئے:ہر طرف پانی ہی پانی،ناسا کے انکشاف نے تھرتھلی مچادی

ءکی جنگ میں شہید ہونے والے میجر اعجاز مصطفی کے بیٹے سجاد مصطفی نے کہا کہ والد کی شہادت کے وقت میں چار ماہ کا تھا، میرے والد اپنی چھٹیاں منسوخ کر کے مشرقی پاکستان جنگ میں حصہ لینے کیلئے گئے، پاک فوج نے والد کی شہادت کے بعد مجھے اور میری فیملی کو مکمل سپورٹ کیا، مجھے فوجی فاﺅنڈیشن کی اسکالرشپ ملی ہوئی تھی، میرے والد جنگ کے ہاتھوں شہید ہوئے، ا?ج دہشتگردی کیخلاف جنگ ملک کیلئے بہت اہم ہے، پچھلی جنگیں جغرافیے کی جنگیں تھیں اب ہماری روح کی جنگ ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ ہار گئے تو باقی ملک رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ 2011ءمیں مہمند ایجنسی میں شہید ہونے والے کیپٹن علی محمود شہید کے والد پروفیسر محمود افضل نے کہا کہ ہمارے شہید فوجی جوان ہم سے زیادہ بہتر حالت میں دنیا سے گئے ہیں، ہمارے شہیدوں کی قربانیاں ملک اور اسلام کیلئے ہیں۔ کیپٹن علی محمود شہید کے بھائی ابوبکر نے کہا کہ سیاچن پر شہید ہونے والے ساتھی کی تدفین کے وقت علی محمود نے مجھ سے کہا کہ جب میرا وقت آئے گا تو تمہیں بہت مضبوط ہونا پڑے گا، علی اپنی ڈائری میں شہداءکی تصویریں لگائی تھیں اور کہتا تھا ایک دن میرا بھی ان لوگوں میں نام ہوگا۔ مہمند ایجنسی میں شہید ہونے والے ستارہ بسالت کیپٹن جہانزیب شہید کے والد نصر اللہ خان ناصرنے کہا کہ اللہ نے مجھے جو بے شمار نعمتیں دی ہیں ان میں ایک جہانزیب بھی تھا، ایسے بھی خاندان دیکھے جن کے تمام لوگ شہید ہوگئے، جہانزیب نے دس نامی گرامی دہشتگرد اپنے ہاتھوں سے جہنم رسید کیے اور 85دہشتگرد پکڑ کر لایا، جس ملک کیلئے ہمارے فوجی جوان جان قربان کررہے ہیں اللہ اس ملک کو قائم رکھے، بیٹے کی شہادت پر اتنی تکلیف نہیں ہوئی جتنی ملک کے حالات دیکھ کر ہوتی ہے، جہانزیب خاندان میں پندرہ بیٹیوں کے بعد واحد بیٹا تھا۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…