اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

مصنوعی ذہانت کے ذریعے جنگی جرائم کے ثبوت سوشل میڈیا سے مٹانے کا انکشاف

datetime 2  جون‬‮  2023 |

لندن (این این آئی )سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ثبوت مٹائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یوٹیوب اور میٹا جیسے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیوز

گرافکس اور تصویروں سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کے سخت خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے مضبوط ثبوتوں کو آرکائیو کرنے کے بجائے ڈیلیٹ کرتے جا رہے ہیں جو کہ جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دلوانے کیلئے استعمال کیے جاسکتے تھی۔رپورٹ کے مطابق یوکرین سے جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی کے ساتھ مل کر برطانوی نشریاتی ادارے نے کیف میں سویلین مرد، خواتین اور بچوں کی روسی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کی فوٹیجز آن لائن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کی ، روس کی جانب سے ان فوٹیجز پر ردعمل دیتے ہوئے انہیں جعلی قرار دیا گیا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈمی اکانٹس سے انسٹاگرام اور یوٹیوب پر چار ویڈیوز اپلوڈ کی گئی تھی، انسٹاگرام پر ایک منٹ کے اندر چار میں سے 3 ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئی جبکہ یوٹیوب پر پہلے ان ویڈیوز پر عمر کی پابندی لگائی گئی اور 10 منٹ کے اندر وہی تینوں ویڈیوز یوٹیوب سے بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔ہم نے دوبارہ کوشش کی لیکن ان ویڈیوز کو اپلوڈ کرنے میں کامیابی نہ ہو سکی جس کے بعد ایک درخواست کی گئی کہ ان ویڈیوز کو بحال کیا جائے یہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق سے متعلق ہیں تاہم وہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔رپورٹ کے مطابق میٹا میں مارک زکر برگ کی جانب سیمیٹا اوور سائٹ بورڈ قائم کیا گیا ہے جسے فیسبک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میں اپنی طرز کا خودمختار سپریم کورٹ قرار دیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک ایسا سسٹم بنانا انتہائی اہم ہو گیا ہے جہاں ان ڈیلیٹ شدہ ویڈیوز کو جمع کر کے محفوظ کیا جا سکے، اس میں میٹاڈیٹا کی مدد بھی شامل ہونے چاہیے جو یہ ثابت کر سکے کہ مواد میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔

دوسری جانب میٹا اور یوٹیوب کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اپنے ذمہ داریوں میں توازن رکھتے ہوئے صارفین کو نقصاندہ مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔ ہمارے پاس عوامی مفاد کے پیش نظر کسی قسم کے گرافک مواد کیلئے رعایت نہیں ہے۔

یوٹیوب کا کہنا تھا کہ صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، سماجی کارکنوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ڈاکیومینٹ کرنے والے لوگوں کو اپنے مواد کو محفوظ بنانے کیلئے محتاط طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…