ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

ضمنی انتخاب، 3 میں سے 2 حلقوں میں ن لیگ کو برتری، سروے

datetime 19  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک).الیکشن ٹریبونل کے فیصلوں سے خالی ہونے والی تین نشستوں این اے 122 لاہور ، این اے 125 لاہور اور این اے 154 لودھراں پر انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔ انتخابی عذرداری کی سماعت کرتے ہوئے مختلف وقتوں میں الیکشن ٹریبونل نے تین نشستوں یعنی این اے 122 لاہورپانچ ، این اے 125 لاہو ر آٹھ اور این اے 154 لودھراں ایک پر دوبارہ الیکشن کا حکم دیا۔ان نشستوں پر دوبارہ الیکشن کی صورت میں کون سی جماعت کامیابی حاصل کرسکتی ہے ؟ یہ دو اہم سروے رپورٹوں کے ذریعے سامنے آیاجس میں این اے 122، این اے 125 اور این اے 154 یعنی ہر حلقے سے 800 سےز ائد افراد نے حصہ لیا ۔ این اے 122 لاہور 5 کے بارے میں آپ کو بتائیں کہ 2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے چند ہزار ووٹوں کے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان دوسرے نمبر پر آئے تھے۔ عمران خان نے انتخابی عذرداری دائر کی اور فیصلہ اپنے حق میں لینے میں کامیاب ہوئے۔گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے کے مطابق اس نشست پر ضمنی انتخاب ہونے کی صورت میں 51 فیصد افراد پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جبکہ 36 فیصد افراد پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو کامیاب کرناچاہتے ہیں۔ اسی سے ملتا جلتا نتیجہ پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں بھی سامنے آیاجس کے مطابق اس حلقے سے 57فیصد افراد پاکستان مسلم لیگ ن اور 36 فیصد افراد پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں ۔ این اے 125 لاہور آٹھ کی بات کریں تو 2013 میں یہاں سے خواجہ سعد رفیق کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے حامدخان دوسرے نمبر پر آئے تھے۔حامد خان نے الیکشن ٹریبونل میں عذرداری دائر کی اور فیصلہ اپنے حق میں لینے میں کامیاب ہوئے۔اس حلقے میں گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق دوبارہ انتخاب کے نتیجے میں 56 فیصد افراد پاکستان مسلم لیگ ن جبکہ 30 فیصد افراد پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔اگر پلس کنسلٹنٹ کے سروے کو دیکھا جائے اس کے مطابق این 125 سے 57فیصد افراد پاکستان مسلم لیگ ن اور 34 فیصد افراد پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں ۔اب اگر این اے 154 لودھراں ایک کو دیکھیں تو یہاں سے آزاد امیدوارمحمد صدیق خان بلوچ نے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کو شکست دی تھی ۔ صدیق خان بلوچ انتخابات کے بعد میں مسلم لیگ نواز میں شامل ہوئے ۔ جہانگیر ترین نے انتخابی عذرداری دائر کی اور کامیابی حاصل کی۔اس حلقے میں گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق یہاں پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ ن سے آگے نظر آتی ہے۔یہاں سروے میں شامل 36 فیصد افراد پاکستان مسلم لیگ 42 فیصدافراد پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔اس کے برعکس اگر پلس کنسلٹنٹ کے سروے کو دیکھا جائے تو اس کے مطابق دونوں جماعتیں یہاں ایک دوسرے کے بالکل برابر نظر آتی ہیں۔یہاں پاکستان مسلم لیگ نواز کو ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کرنے والوں کی شرح 42 فیصد جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا کہنے والوں کی شرح بھی 42فیصد ہے ۔یعنی جہانگیر ترین اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوسکتا ہے



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…