اسلام آباد(نیوزڈیسک)پشاور میں بڈھ بیر کے فوجی اڈے پر طالبان دہشت گردوں کے منظم حملے کے بعد مشتبہ افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔سرکاری میڈیا کے مطابق پشاور کے قریبی ضلع کوہاٹ میں پولیس نے 55 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سے کئی افراد کو پشاور حملے میں ملوث شدت پسندوں کی معاونت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے لیکن باضابطہ طور پر اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔حملے کے بعد پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اڈے پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور وہیں سے اس معاملے کو کنٹرول کیا جا رہا تھا۔میجر جنرل عاصم باجوہ کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی افغانستان میں اپنے معاونت کاروں سے رابطے کے دوران ہونے والی گفتگو کے سننے کے بعد ہی یہ کہا جا رہا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو میں افغانستان کا نام لیے بغیر کہا کہ دہشت گرد پڑوسی ملک میں منظم ہو کر حملہ آور ہوتے ہیں۔پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پشاور میں فضائیہ کے اڈے پر حملے کے بعد پاکستان افغانستان سے اس مطالبے کو دہرائے گا کہ کابل حکومت اپنی جانب چھپے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوو¿ں کے خلاف کارروائی کرے لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا کہ کب یا کیسے اس معاملے کو کابل حکومت کے سامنے اٹھایا جائے گا۔