کراچی(نیوزڈیسک)ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات پولیس افسران کی تعداد 70فیصد سے زائد ہو گئی جس کے سبب ایف آئی اے افسران و اہلکار کو نظر انداز کیا جانے لگا ۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے اعلیٰ افسران کی منظور نظر پولیس افسران و اہلکاروں کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کے بعداہم مقدمات بھی سپر د کر دئے گئے ،ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کے مختلف سرکل میں ذیادہ اختیارات پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے پولیس افسران کے پاس ہیں جبکہ ایف آئی اے افران کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے جس کے سبب ایف آئی اے افسران بے یقینی کا شکار ہوگئے ہیں اور مذکورہ صورتحال کی وجہ سے حالیہ اور ماضی میں قائم مقدمات کی تفتیش متاثر ہونے لگی ہے ،روزنامہ جنگ کے صحافی خرم احمد کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے افسران کی معمولی غلطی پر فوری سرزنش کی جاتی ہے جبکہ پولیس سے آے ہوئے ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کی بڑی غلطی بھی نظر انداز کر دی جاتی ہے اور اکثر ڈیپوٹیشن پر آئے افسران اور ایف آئی اے افسران میں بھی سرد جنگ بڑھ گئی ہے اور ڈیپوٹیزبھی اعلیٰ افسران سے شکوہ شکایت کر تے رہتے ہیں ذرائع نے مذید بتایا کہ گزرشتہ دنوں ایف آئی اے نے نادرا کیماڑی آفس پر چھاپہ مارا تو وہاں پر موجود ایف آئی اے سب انسپکٹرسےسخت الفاظ میں اسکے وہاں موجود ہونے کی وجہ پوچھی جس کے جواب میں افسر نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی کے شناختی کارڈ بنوانے کے سلسلے میں ساتھ آیا ہےتاہم ایف آئی اے میں تعینات ڈیپوٹیز افسر نے تلخ کلامی کی اور ایف آئی اے افسر کو بھی جعلی مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکی بھی دی اور افسر کا موبائل دون بھی فرانزک کے لئے تحویل میں لے لیا جسکے بعد ڈیپوٹیز اور ایف آئی اے افسران میں سرد جنگ تیز ہو گئی تاہم اعلیٰ افسران کی مداخلت پر معاملہ کو کنٹرول کیا گیا ۔اس ضمن میں موقف جاننے کے لئے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔