پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین ججز نے ساتھی 4 ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے،حکومت اور اپوزیشن دونوں فل کورٹ پر راضی تھے ، پھر کیوں نہیں بن سکا؟ کس چیز کی جلدی تھی؟ ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پختونخوا، پنجاب انتخابات کے حوالہ سے جاری فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسفندیارولی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اگر الیکشن کمیشن کا کام کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کو ختم کردیں،دوسرے اداروں میں مداخلت کی بجائے گھر کے اندر انصاف کا نظام درست کریں،ایک مخصوص جماعت کو خوش کرنے کیلئے عدالت عظمیٰ کے وقار کے ساتھ کھیلا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کسی جج نے اگر سیاست کرنی ہے تو افتخارچوہدری کی طرح پارٹی بنائے لگ پتہ جائے گا، الیکشن ایکٹ 2017ء شق 58 کے مطابق حالات کے تناظر میں ردوبدل /نیا شیڈول الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،پارلیمنٹ میں بنائے گئے قانون کا مذاق اڑایا جائے گا تو آئین اور پارلیمنٹ کو اپنا راستہ خود بنانا ہوگا۔ اسفندیارولی خان نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ انتخابی شیڈول جاری کررہا ہے،پنجاب میں انتخابات ہوں گے، پختونخوا میں پھر ہوں گے، عام انتخابات کہیں بعد میں ہوں گے، ملک کا مذاق بنادیا گیا،حکومت کی کمزوری بھی عیاں ہوگئی، جس رجسٹرار کو ہٹایا گیا، آج بھی وہ نوٹیفیکیشن جاری کررہا ہے،عدلیہ اور الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کا اختیار متعین ہے، تجاوز ہوگا تو سزا بھی ملے گی۔