منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

جسٹس فائز کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ

datetime 3  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا ہے اور انہیں فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا کہا ہے۔عدالتی حکم نامہ کی تنسیخ کا سرکلر جاری کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے

رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے خط میں کہا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ کورٹ آپ کے پاس عدالتی حکم کے خلاف سرکلر جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا، چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ آئین و قانون کے خلاف جاری سرکلر فوری واپس لیا جائے، انہوں نے لکھا کہ آئین وقانون کی خلاف ورزی پر آپ فوری طور پر رجسٹرار سپریم کورٹ کا عہدہ چھوڑ دیں، آپ کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ رجسٹرار آفس میں رہنے کے اہل نہیں ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں تحریر کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنے افسر کو فوری واپس بلائے اور مناسب سمجھے تو رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو تحریرکردہ خط کی کاپی چیف جسٹس پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ارسال کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینے سے متعلق جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کا فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عدالت عظمیٰ نے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری (ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کرنے کی تجویز دے دی تھی۔

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا،جسٹس شاہد وحید نے دو ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ سینیئر جج جسٹس فائز عیسیٰ نے تحریر کیا تھا۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے اجرا کے اگلے روز ہی سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا

جس میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے فیصلے میں آرٹیکل 184 (3) سے متعلق آبزرویشن ازخود نوٹس کے زمرے میں نہیں آتی۔سرکلر میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے

اختیارات سے متعلق فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے منافی ہے۔سرکلر میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے جو فیصلہ دیا وہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پہلے ہی اس معاملے کو طے کر چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی استعمال کر سکتے ہیں۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…