امام ابو حنیفہؒ کے برجستہ جواب، ذہانت اور طباعی عموماً ضرب المثل ہے۔ مشکل سے مشکل مسئلوں میں ان کا ذہن اس تیزی سے لڑتا تھا کہ لوگ حیران ر ہ جاتے تھے۔اکثر موقعوں پر ان کے ہمعصر اور معلومات کے لحاظ سے ان کے ہمسر موجود ہو تے تھے ان کو اصل مسئلہ بھی معلوم ہو تا تھا لیکن جو واقعہ درپیش ہوتا تھا اس سے مطابقت کر کے فوراً جواب بتا دینا امام صاحبؒ ہی کا کام تھا
امام ابویوسفؒ اور ان کی بیوی میں تو تو، میں میں ہو گئی۔ وہ ان سے روٹھ گئیں۔ امام ابویوسفؒ نے کہا اگر آج رات تم مجھ سے نہیں بولے گی تو تم کو طلاق۔ مگر وہ اسی طرح اینٹھی رہیں انہوں نے ہزار کوشش کی کہ مگر وہ نہ بولیں۔ امام ابو یو سفؒ اٹھے اور رات ہی کو امام ابو حنیفہؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر سب حالات سنائے امام صاحبؒ نے نیا جوڑا پہنایا، خوشبو لگائی اور عمدہ چادر اوڑھائی اور فرمایا اب اپنے گھر جاؤ اور یہ ظاہر کرو کہ تمہیں اس سے گفتگو کی ضرورت نہیں۔ وہ گئے اور اپنے آپ کو بے نیاز ظاہر کیا۔ جب عورت نے ان کی یہ حالت دیکھی تو غصہ سے بھر گئی۔ کہنے لگی لگتا ہے تم کسی فاجرہ کے گھر میں تھے۔ یہ سنتے ہی امام ابو یوسفؒ خوش ہو گئے۔ایک مر تبہ امام ابو حنیفہؒ سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک آدمی کی بیوی سیڑھی پر چڑھی اس کے شوہر نے کہا اگر تو چڑھے تو تجھ کو تین طلاق اور اترے تب بھی تین طلاق۔ اب کیا تدبیر کی جائے کہ قسم نہ ٹوٹے؟ امام صاحبؒ نے فرمایا کہ بیوی نہ چڑھے اور نہ اترے بلکہ کچھ لوگ اس کو مع سیڑھی کے زمین پر رکھ دیں، قسم نہیں ٹوٹے گی۔ لوگوں نے معلوم کیا کہ اتارنے کے علاوہ بھی کوئی تدبیر ہو سکتی ہے؟ امام صاحبؒ نے فرمایا ہاں عورتیں اس کو سیڑھی سے اٹھا کر زمین پر رکھ دیں اور وہ اترنے کا ارادہ نہ کرے، اس طرح مرد حانث نہیں ہو گا اور طلاق بھی نہیں پڑے گی۔