پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

کتےکی دل آزاری

datetime 5  جنوری‬‮  2019 |

ایک بار مولانا رومؒ کی شریکِ حیات نے اپنی ملازمہ کو سخت سزا دی۔ اتفاقاً مولانا بھی اس وقت تشریف لے آئے۔ بیوی کی یہ حرکت دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور غم زدہ لہجے میں فرمانے لگے۔ “تم نے خدا کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کیا۔ یہ اسی کی ذات پاک ہے جو غلاموں کو آقا اور آقاؤں کو غلام بنا دیتی ہے۔ ایک لمحے کے لئے اس وقت کا تصور کرو جب تم کنیز ہوتیں اور یہ عورت مالکہ کی حیثیت رکھتی، پھر تمہارا کیا حال ہوتا۔؟”

مولانا کی یہ اثر انگیز گفتگو سن کر شریک حیات نے اس ملازمہ کو آزاد کر دیا اور پھر جب تک زندہ رہیں، خادماؤں کو اپنے جیسا کھلاتیں اور پہناتیں یہاں تک کہ ہر معاملے میں محبت سے پیش آتیں۔مولانا رومؒ کا یہ سلوک انسانوں ہی کے لئے مخصوص نہیں تھا۔ آپ تو اس بارش کی طرح تھے جو سبزۂ گل کے ساتھ پتھر کی چٹانوں پر بھی برستی ہے۔ ایک بار امیرِ شہر معین الدین پروانہ کے یہاں محفل سماع جاری تھی۔ کسی معزز خاتون نے شرکائے مجلس کی تواضع کے لئے مٹھائی کے دو بڑے طباق بھیجے۔ بیشتر حاضرین کلامِ معرفت میں کھوئے ہوئے تھے۔ اتفاق سے ایک کتا محفل میں گھس آیا اور اس نے آتے ہی طباق میں منہ ڈال دیا۔اہل محفل میں سے کسی کی نظر پری تو اس نے بلند آواز میں کتے کو ڈانٹ کر بھگانا چاہا۔ مولانا رومؒ جو بہت دیرسے آنکھیں بند کئے سماع کی کیفیت میں گم تھے۔ چیخ سن کر چونک پڑے اور جب یہ منظر دیکھا تو اس شخص کو ہاتھ کے اشارے سے روک دیا جو کتے کو بھگانے کی کوشش کر رہا تھا۔کتے نے گھبرا کر شیرینی کھانی شروع کر دی اور پھر کچھ مٹھائی کے دانے منہ میں دبا کر محفل سے چلا گیا کتے کے جانے کے بعد مولانا رومؒ نے فرمایا۔ “اس کی بھوک تم لوگوں کے مقابلے میں تیز تھی اس لئے مٹھائی پر بھی اس کا حق زیادہ تھا۔” ایک بار مولانا رومؒ اپنے مریدوں کے ہمراہ ایک تنگ گلی سے گزر رہے تھے۔

اتفاق سے وہاں ایک کتا اس طرح سو رہا تھا کہ راستہ بند ہو گیا تھا۔ مولانا چلتے چلتے رک گئے۔ اچانک ایک شخص جو مولانا رومؒ کو جانتا تھا گلی کی دوسری جانب سے آ رہا تھا۔ اس نے مولانا کو کھڑے دیکھ کر کتے کے پتھر مارا۔ وہ چیختا ہوا بھاگ گیا۔۔۔ راستہ تو صاف ہو گیا لیکن مولانا کے چہرے پر دلی تکلیف کے آثار صاف نظر آ رہے تھے۔ جب وہ شخص قریب آیا تو آپ نے اس سے فرمایا۔ “اے بندۂ خدا! تو نے ایک جانور کی دل آزاری کر کے کیا پایا؟ میں کچھ دیر اس کے جاگنے کا انتظار کر لیتا۔”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…