اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

اس کی قبر پر چھ فٹ موٹی کنکریٹ کی تہہ کیوں ڈالی گئی؟ایک انتہائی دلچسپ واقعہ‎دنیا کو ہنسانے والے چارلی چپلن کے ساتھ مرنے کے بعد کیا ہوا؟

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2017 |

دنیا کے پہلے ہر دل عزیز عالمی شہرت یافتہ سٹار چارلی چپلن کی شاندار صحت انکی آخری فلم ’’اے کاؤنٹیس فرام ہانگ کانگ‘‘کی تکمیل کے بعد 1960 ء کی دہائی کے اواخر میں گرنے لگی، اور 1972ء میں انھیں اکیڈمی ایوارڈ ملنے کے بعد اس میں تیزی آگئی اور 1977ء تک انہیں بولنے اور چلنے پھرنے میں مشکل ہونے لگی اور انہوں نے وہیل چیئر کا استعمال شروع کردیا۔

اپنی عمر کے آخری ایام انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں جنیوا لیک کے کنارے گزارے۔ 25 دسمبر کو پوری دنیا میں موجود مسیحی برادری جب کرسمس کی خوشیاں منا رہی تھیں۔ بدقسمتی سے اسی دن ہی اس عظیم فنکار کا بلاوا آگیا۔ کرسمس کے موقع پر جب چارلی چپلن کے بستر مرگ کے قریب بیٹھے پادری نے انھیں حوصلہ دیا اور کہا کہ خداوند آپ کی روح پر رحم فرمائے۔ تو اس پر چپلن نے جواب دیا جو ان کے آخری الفاظ بھی تھے’’کیوں نہیں یہ روح اسی کی تو ہے‘‘۔1977ء میں کرسمس کے موقع پر اْن کے انتقال کی خبر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ دنیا بھر میں کرسمس کی خوشی غم میں تبدیل ہوگئی۔ چارلی چپلن کو کورسیئر سر ویوی قبرستان، واؤڈ ، سوئٹزرلینڈ میں دفن کیا گیا۔ ابھی چارلی چپلن کو گزرے تین مہینے ہی گزرے تھے اور چارلی چپلن کے جانے کا غم انکے مداحوں کے لیے ابھی تازہ ہی تھا کہ انہیں ایک اور ناقابل برداشت بری خبر کا سامنا کرنا پڑا۔یکم مارچ 1978 کو سوئٹزرلینڈ میں جنیوا لیک کے مقام پر اغوا کی ایک واردات عمل میں آئی۔ سویس کاریگروں کے ایک گروہ سے تعلق کھنے والے دو اغواکاروں نے جو کہ ان دنوں بیروزگار تھے انہوں نے ایک منصوبے کے تحت دنیا کی مشہور ترین لاش چرا لی، اور وہ لاش چارلی چپلن کی تھی۔ اغواکار چوروں نے ان کے خاندان سے ناجائز طور پر رقم ہتھیانے کے لیے لاش چرائی تھیں۔

جو کہ واپس کرنے کے بدلے میں انہوں نے چھ لاکھ سوئس فرانک طلب کیے تھے۔ یہ صورت حال اتنی مضحکہ خیز تھی کہ اْن کی کسی فلم کا حصہ معلوم ہوتی تھی لیکن پولیس کی مسلسل کوششوں سے یہ سازش ناکام ہوگئی چارلی چپلن کو 11 ہفتوں کے بعد جھیل جنیوا کے قریب سے برآمد کرلیا گیا۔ اور چوروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اور پھر چارلی چپلن کی لاش کو دوسری جگہ گہری قبر میں دفنایا گیا تھا۔ اور قبر پر چھ فٹ موٹی کنکریٹ کی تہہ ڈال دی گئی تاکہ مستقبل میں کوئی دوبارہ ایسی کوشش نہ کرے۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…