بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

بھارت میں موجود ایسی مسجد جس کی حفاظت سکھ کرتے ہیں!

datetime 19  اگست‬‮  2017 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت پنجاب کے علاقے ہرگوبندپور میں موجود ایک ایسی مسجد ہے جس کی حفاظت نہنگ سکھ کرتے ہیں، نیلا لباس زیب تن کئےیہ سکھ طویل عرصے سے مسجد کی رکھوالی کیلئے ہر دم چوکس اور تیار تلواریںاور کرپانیں تھامے رہتے ہیں،940 1کی دہائی کے آخری برسوں میں جب ہندو، مسلمان، سکھ مذہب کے نام پر ایک دوسرے کے دشمن بن بیٹھے تھے،

جب مندر، گردوارے اور مسجدیں ڈھائی جا رہی تھیں، نہنگ سکھوں کے سردار کی جانب سے اعلان کیا گیا تھاکہ اگر کوئی اس مسیت(مسجد )کو نقصان پہنچائے گا تو ہم اسے قتل کر دینگے، وہ دن اور آج کا دن یہ مسجد ان کی نگرانی میں ہے۔مسجد کے احاطے میں نیلے کپڑے میں بندھا 50 فٹ لمبا ڈنڈا ایستادہ ہے جس پر دودھاری تلوار لٹک رہی ہے، اس بات کا اعلان ہے کہ مسجد کی حفاظت اب نہنگوں کے ہاتھ میں ہے۔اس مسجد کی تعمیر کی کہانی کچھ یوں ہے کہ سکھوں کے چھٹے گرو ہرگوبند سنگھ نے جب 17 ویں صدی میں ہرگوبندپور بسایا تو شہر کے مسلمانوں کے لیے یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔وہ محض 11 سال کی عمر میں اس وقت سکھوں کے چھٹے گرو بنائے گئے تھے جب ان کے والد اور سکھوں کے پانچویں گرو ارجن دیو کو مغل بادشاہ جہانگیر کے حکم پر قتل کر دیا گیا تھا۔مسجد کی محرابوں پر لکھی آیات مدھم ہوچکی ہیں، ٹائل پر قلم كاری سے بنے بیل بوٹوں کے رنگ جگہ جگہ سے اڑ گئے ہیں، مگر آس پاس پلستر اور بنا پلستر والے مکانات اور درختوں کے درمیان سے نظر آتے گنبد اس کے مسجد ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔گذشتہ 35 برس سے مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے بابا بلونت سنگھ کہتے ہیں کہ ‘یہاں کا چودھری گرو صاحب کو بہت برا بھلا کہتا تھا۔ ایسا کتابوں میں لکھا ہے۔ جنگ ہوئی جس میں وہ ہار گیا

اور مارا گیا۔ گرو نے کہا یہاں مندر نہیں بنے گا، گردوارہ نہیں بنے گا اور اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کروائی۔بابا بلونت سنگھ کے ساتھ موجود رجوت سنگھ کہتے ہیں، ‘گرو ہرگوبند ظلم کے خلاف لڑے. مذہب کے لیے نہیں۔ اس لیے انھوں نے لوگوں کے لیے یہ مسیت بنوائی۔بلونت سنگھ مسجد کے احاطے میں تعمیر شدہ نئے حصے کے ایک کمرے میں رہتے ہیں۔ ان کا کل اثاثہ ایک

پرانا ریفریجریٹر، غلّے کی ایک بوری اور کچھ برتن ہیں۔ ان کا زیادہ تر وقت گرنتھ صاحب پڑھنے، ‘مسیت کی خدمت’ اور مسجد دیکھنے کے لیے آنے والوں کی نگرانی میں صرف ہوتا ہے۔گرو کی مسیت (مسجد) دیکھنے کے لیے آنے والوں کا سلسلہ گذشتہ کچھ سالوں سے ہی شروع ہوا ہے۔یہ مسجد اس وقت منظر عام پر آئی جب یونیسکو نے اس خستہ حال مسجد کی بحالی کا کام شروع کروایا تب جا کر شہر والوں کو علم ہوا کہ وہاں کسی سکھ گرو کی بنائی ہوئی مسجد بھی موجود ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…