اتوار‬‮ ، 01 جون‬‮ 2025 

اصول

datetime 21  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پوری دنیا میں لیڈرز‘ حکمرانوں‘ صدور‘ وزرائے اعظم اور وزراءکو جتنے تحائف یا گفٹس ملتے ہیں یہ گفٹس اور یہ تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرا دئیے جاتے ہیں اور ان گفٹس پر ان ہیڈ آف سٹیٹس کا کوئی حق نہیں سمجھا جاتا۔ اس کی وجہ یہ سوچ ہے کہ یہ گفٹ ان لوگوں کو ان کی ذاتی حیثیت سے مل رہا ہے اور اگر یہ اس عہدے پر فائز نہ ہوتے تو انہیں ہر گز ہرگز یہ تحفہ نہ ملتا چنانچہ اس گفٹ کا اصل حقدار یہ لوگ نہیں ہیں بلکہ ان کا ملک ہے۔

یہ روایت یا یہ اصول اس وقت پوری دنیا میں موجود ہے لیکن آپ کو یہ جان کر یقینا خوشی ہو گی کہ اس اصول کے بانی حضرت عمر فاروق ؓتھے‘ آپ دنیا کے پہلے حکمران تھے جنہوں نےنہ صرف اس اصول کی بنیاد رکھی بلکہ پوری دنیا کو اس پر عمل کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس کی بیک گراﺅنڈ ایک دلچسپ واقعہ تھا۔ حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں شام فتح ہوا تو حضرت عمرؓ اور روم کے بادشاہ کے درمیان سفارتی تعلقات شروع ہو گئے‘ ان تعلقات کے دوران ایک بار حضرت عمرؓنے اپنا ایک ایلچی روم کے بادشاہ کے پاس بھجوایا‘ جب یہ ایلچی روانہ ہونے لگا تو حضرت عمرؓ کی اہلیہ نے ایک بڑی سی بوتل میںعطرڈال کر اس کے حوالے کر دیا اوراسے حکم دیا ”تم یہ عطر میری طرف سے روم کی ملکہ کو دے دینا“ ایلچی نے حکم کی تعمیل کی‘ ملکہ نے عطر وصول کیا‘ بوتل میں سے عطر نکالا‘بوتل موتیوں سے بھری اور یہ بوتل حضرت عمر فاروق ؓ کی اہلیہ کیلئے بھجوا دی۔ موتیوں سے بھری ہوئی یہ بوتل جب عمر فارو ق ؓ کے گھر پہنچی تو آپ نے اس میں سے دو تین موتی نکال کر اپنی اہلیہ کے ہاتھ پر رکھے اور باقی موتی بیت المال میں جمع کرانے کا حکم دے دیا‘ اہلیہ نے عرض کیا ”امیر المومنین عطر تو میں نے خود اپنے پیسوں سے خرید کر بھجوایا تھا“

آپ نے جواب دیا ”یہ بات درست ہے لیکن آپ مجھے یہ بتائیے اگر آپ اسلامی ریاست کی امیر کی اہلیہ نہ ہوتی تو کیا ملکہ آپ کا عطر وصول کرتی اور کیا وہ اس کے جواب میں آپ کو موتیوں کی بوتل بھجواتی“ اہلیہ نے انکار میں سر ہلا دیا۔ آپ نے فرمایا ”یہ موتی آپ کو نہیں بھجوائے گئے تھے‘ یہ اسلامی ریاست کو بھجوائے گئے ہیں چنانچہ ان کا اصل ٹھکانہ بیت المال ہے“

یہ واقعہ آگے چل کر دنیا کے اس اصول کی بنیاد بنا جس کے تحت سرکاری عہدیداروں کو ملنے والے تمام گفٹس حکومت کا حق قرار دے دئیے گئے۔یہ حقیقت ہے سیاست اور حکومت جادو کی وہ چھڑی ہوتی ہے جس سے کوئی بھی غریب چند دنوں میں امیر بلکہ رئیس ہو سکتا ہے کیونکہ سرکار وہ پارس پتھر ہوتی ہے جو جس دھات کو چھو لے وہ سونا بن جاتی ہے لہٰذا تمام حکومتیں‘ تمام معاشرے‘ تمام ملک ایسے قوانین بناتے ہیں

جن کے ذریعے کاروباری سوچ کے حامل لوگوں کو سیاست اور حکومت سے دور رکھا جا سکے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے‘ اگر کاروباری لوگوں کو سیاست سے دور نہ رکھا تو سیاست ایک فیکٹری‘ ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور پورا پورا معاشرہ خراب ہو جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…