پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

لڑکیوں کے لئے موت کا جزیرہ

datetime 1  جون‬‮  2017 |

افریقی ملک یوگنڈا میں ایک زمانے میں اگر کوئی لڑکی شادی سے پہلے ہی حاملہ ہو جائے تو اسے خاندان کی بے عزتی تصور کیا جاتا تھا اور اسے مرنے کے لیے ایک چھوٹے سے جزیرے میں چھوڑ دیا جاتا تھا۔ بی بی سی کے پشنس اتھوہیر نے ایک ایسی خاتون مودا کیتاارگابروے سے ملاقات کی جسے اس کا بھائی جزیرے پر مرنے کے لیے چھوڑ گیا تھا لیکن شادی کے متمنی ایک ملاح نے اسے بچا لیا تھا۔مودا کیتا ارگابروے بتاتی ہیں: ’جب میں بارہ برس کی تھی

تو میرے خاندان کو پتہ چلا کہ میں حاملہ ہو چکی ہوں۔ انھوں نے مجھے کشتی میں ڈال کر اکمپنی (سز ا والا جزیرہ) پر چھوڑ دیا۔ میں نے وہاں چار راتیں بغیر پانی اور خوراک کے گذاریں اور مجھے لگا کہ میری موت واقع ہو جائے گی۔ پانچویں روز ایک ملاح آیا تو اس نے مجھے کہا کہ تم میرے ساتھ میرے گھر چلو۔ مجھے لگا کہ وہ مجھے دھوکہ دے کر کشتی میں بٹھا لے گا اور پھر گہرے پانیوں میں پھینک دے گا۔ جب میں ہچکچائی تو اس نے مجھے صاف صاف بتا دیا کہ وہ مجھے اپنی بیوی بنانے کے لیے بچا رہا ہے۔‘مودا کیتاارگابروے اب اس جزیرے سے جہاں سے اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا وہاں کشتی کے صرف دس منٹ کے سفر پر رہتی ہیں۔ مودا کیتاارگابروے کا اندازہ ہے کہ اس کی عمر اسی برس کے قریب ہے لیکن ان کے پوتے کا خیال ہے کہ ان کی عمر 106 برس ہے۔ یوگنڈا کی باکیگا معاشرے میں جوان عورت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ شادی کے بعد ہی حاملہ ہو۔ اس سے اس کے خاندان کو اچھی قیمت ملتی تھی جو مال مویشیوں کی شکل میں ادا کی جاتی تھی۔انیسویں صدی میں یوگنڈا پر انگریز راج کے باوجود یہ رواج جاری رہا۔ یوگنڈا میں پرانے زمانے میں عورتیں تیرنا نہیں جانتی تھیں اور اگر عورت اس جزیرے پر چھوڑ دی جائے تو اس کے پاس دو ہی راستے تھے یا تو وہ پانی میں چھلانگ لگا کر ڈوب جائے یا پھر بھوک پیاس سے مرنے کے لیے تیار رہے۔لیکن اس جزیرے پر ساری عورتیں مرتی نہیں تھیں۔

کچھ نوجوان جن کے پاس بیوی خریدنے کے لیے رقم نہیں ہوتی تھی وہ اس جزیرے کا چکر لگاتے رہتے تھے اور اگر انھیں کوئی عورت مل جائے تو اسے بچا کر اسے شادی کر لیتے تھے۔ مودا کیتاارگابروے کے اس بچے کا کیا بنا جو اس کی کوکھ میں تھا جب اسے موت جزیرے پر چھوڑا گیا۔ مودا کیتاارگابروے اس سوال کا واضح جواب نہیں دیتیں لیکن اس کی باتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا حمل گرا دیا گیا تھا۔وہ اس شخص کے بارے میں بتاتی ہیں

جس نے اسے موت جزیرے بچایا تھا۔‘وہ مجھ سے بہت محبت کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میں نے تمھیں بچایا اور تمھیں کوئی دکھ نہیں دوں گا۔ ہمارے ہاں چھ بچے پیدا ہوئے۔‘مودا کیتاارگابروے کے شوہر کا 2001 میں انتقال ہو گیا ہے۔ مودا کیتاارگابروے کہتی ہیں کہ جب اس نے عیسائی مذہب قبول کر لیا تو اس نے اپنے خاندان کو اور خاص طور اس بھائی کو بھی معاف کر دیا ہے جس نےاسے مرنے کے لیے اس جزیرے پر چھوڑ دیا تھا۔۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…