حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عوالی مدینہ میں مشہور گھر تھا جس کا کوئی چوکیدار نہیں تھا۔ کسی نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا، اے خلیفہ رسولﷺ! آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیت المال کیلئے کوئی پہرے دار مقرر کیوں نہیں کرتے؟
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا وہاں کوئی خطرہ نہیں۔ پوچھا گیا کہ وہ کیوں؟ فرمایا کہ اس پر قفل (تالا) لگا ہوا ہے۔ درحقیقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیت المال کا سارا مال (ضرورت مندوں میں) تقسیم کر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ اس میں کچھ باقی نہ رہا تھا جب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ منتقل ہو گئے تو بیت المال کو بھی اپنے رہائشی گھر میں منتقل کر لیا، جب کوئی مال آتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو بیت المال میں رکھ دیتے پھر لوگوں میں تقسیم کر دیتے حتیٰ کہ کچھ بھی باقی نہ رہتا۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جب وفات ہو گئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تدفین بھی عمل میں آ گئی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خزانچیوں کو طلب کیا اور ان کے ہمراہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیت المال میں تشریف لے گئے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے، بیت المال کھولا تو اس میں نہ دینار ملا اور نہ درہم۔ ایک بوری ملی، اس کو جھٹکا تو اس سے ایک درہم نکلا (یہ حالت دیکھ کر) ان کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم آ گیا۔