حضرت بشیر اسلمیؓ فرماتے ہیں جب مہاجرین مدینہ آئے تو ان کو یہاں کا پانی موافق نہ آیا۔ بنو غفار کے ایک آدمی کا کنواں تھا جس کا نام رومہ تھا۔ وہ اس کنویں کے پانی کی ایک مشک ایک مد (تقریباً 14 چھٹانک غلے) میں بیچتا تھا۔ حضورؐ نے اس کنویں والے سے فرمایا تم میرے ہاتھ یہ کنواں بیچ دو تمہیں اس کے بدلہ میں جنت میں ایک چشمہ ملے گا۔ اس نے کہ یا رسول اللہ! میرے اور میرے اہل و عیال کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی آمدنی کا ذریعہ
نہیں ہے اس لیے میں نہیں دے سکتا۔یہ بات حضرت عثمانؓ کو پہنچی تو انہوں نے وہ کنواں پینتیس ہزار درہم میں خرید لیا۔ پھر حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہؐ! جیسے آپؐ نے اس سے جنت کے چشمے کا وعدہ فرمایا تو کیا اگر میں اس کنویں کو خرید لوں تو مجھے بھی جنت میں وہ چشمہ ملے گا؟حضورؐ نے فرمایا ہاں بالکل ملے گا۔ حضرت عثمانؓ نے عرض کیا میں نے وہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے صدقہ کر دیا ہے۔