حضرت عثمانؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت حارثؓ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عثمانؓ بیٹھے ہوئے تھے ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں موذن آیا تو حضرت عثمانؓ نے ایک برتن میں پانی منگوایا۔ میرا خیال یہ ہے کہ اس میں ایک مد (تقریباً 14 چھٹانک) پانی آتا ہو گا۔
اس سے وضو کیا پھر فرمایا کہ جیسا میں نے اب وضو کیا ہے۔ حضورؐ کو میں نے ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا پھر حضورؐ نے فرمایا جو میرے اس وضو جیسا وضو کرے گا پھر کھڑے ہو کر ظہر کی نماز پڑھے گا تو اس کے ظہر اور فجر کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ پھر عصر کی نماز پڑھے گا تو اس کے عصر اور ظہرکے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ پھر مغرب پڑھے گا تو مغرب اور عصر کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ پھر وہ ساری رات بستر پر کروٹیں بدلتے گزار دے گا۔ پھر وہ اٹھ کر وضو کرکے فجر کی نماز پڑھے گا تو اس کے فجر اور عشاء کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ پھر وہ ساری رات بستر پر کروٹیں بدلتے گزار دے گا۔ پھر وہ اٹھ کر وضو کرکے فجر کی نماز پڑھے گا تو اس کے فجر اورعشاء کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ یہی وہ نیکیاں ہیں جو گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔مجلس کے ساتھیوں نے پوچھا، اے عثمان! یہ تو حسنات ہو گئیں تو باقیات صالحات کیا ہوں گی؟ حضرت عثمانؓ نے کہا باقیات صالحات یہ کلمات ہیں۔ لاالہ الااللّٰہ و سبحان اللّٰہ الحمد اللّٰہ و اللّٰہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ۔