جب حضرت عثمانؓ صلح حدیبیہ کے موقع پر مکہ تشریف لے گئے تو نظروں کے سامنے بیت اللہ شریف تھا جس کی طواف کی حسرت میں سب مسلمان آئے تھے۔ قریش نے حضرت عثمانؓ سے کہا کہ ہم محمدؐ اور ان کے ساتھیوں کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ البتہ تم چاہو تو عمرہ کر لو۔ حضرت عثمانؓ نے جواب دیا یہ کیسے ہو سکتا
ہے کہ میرے آقا تو عمرہ نہ کریں اور میں کر لوں۔ ادھر حدیبیہ میں صحابہ کرامؓ نے اللہ کے نبیؐ سے عرض کیا یا رسول اللہؐ! عثمان کس قدر خوش قسمت ہیں کہ سب سے پہلے حرم کعبہ کا طواف کر رہے ہوں گے۔ ارشاد نبویؐ ہوانہیں جب تک میں طواف نہ کر لوں عثمان بھی نہیں کریں گے۔ (یہ ارشاد حضرت عثمانؓ پر کامل اعتماد کی نشاندہی کرتاہے۔)