ایک آدمی حضرت علیؓ کے پاس آیا، پھر پوچھنے لگا کہ امیرالمومنین! کیا وجہ ہے کہ مہاجرین اور انصار، حضرت ابوبکر ؓ کو سب پر فوقیت دیتے ہیں؟ حالانکہ آپؓ کے مناقب بھی ان سے زیادہ ہیں۔ آپؓ اسلام لانے میں بھی ان سے مقدم ہیں، آپؓ کو دوسری سبقتیں حاصل ہیں؟ حضرت علی ؓ نے بڑی فطانت و ذہانت سے پوچھا شاید کہ تم قریش کے قبیلہ ’’عائذۃ‘‘ سے تعلق رکھتے ہو؟ اس آدمی نے کہاکہ جی ہاں! حضرت علیؓ نے فرمایا کہ
اگر مومن، خدا تعالیٰ سے پناہ پکڑنے والا نہ ہو تو میں تجھے قتل کر دیتا اور میں زندہ رہا تو تجھے میری طرف سے گھبراہٹ پہنچے گی۔ پھر سختی سے فرمایا تیرا ناس ہو! حضرت ابوبکرؓ تو چار چیزوں میں مجھ پر سبقت لے گئے۔ نماز کی امامت اور خلافت میں، مجھ سے پہلے غارثور میں چلے گئے اور سلام کو پہلے رواج دیا۔ تیرا ناس ہو! اللہ تعالیٰ نے سب کی مذمت فرمائی لیکن ابوبکر کی مدح فرمائی ارشاد ہوا ’’اِلاَّ تَنْصُرُوہُ فَقَدَ نَصَرُ اللہُ‘‘ (سورہ التوبہ 40:)