اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جب عرب اور اسرائیل میں جنگ چھڑنے والی تھی۔امریکی سنیٹر اور اسلحہ کمیٹی کا سربرا اسرائیل پہنچ گیا ۔اسرائیلی وزیراعظم ‘‘گولڈہ مائر’’ سے ملاقات کی۔۔ گولڈہ مائر نے بڑی چالاکی سے اسلحہ خریدنے کا معاہدہ کر لیا۔۔اس کے بعد اسلحہ خرید لیا اور عربوں سے جنگ شروع ہو گئی۔۔چنانچہ عرب اس خاتون وزیراعظم کے ہاتھوں
شکست کھا گئے۔بعد میں کسی نے اسرائیلی وزیراعظم سے پوچھاکہ امریکی اسلحہ خریدنے کیلئے آپ کے ذہن میں جو دلیل تھی وہ فورا آپ کے ذہن میں آئی یا پہلے سے حکمت عملی تیار کر رکھی تھی۔؟گولڈہ مائر کا چونکا دینے والا جواب پڑھیے۔۔” اس کے بعد درس بیداری لیجئے “میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا۔۔میں جب طالبہ تھی تو مذاہب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا۔۔انھی دنوں میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات پڑھی۔اس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا۔کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہواتو ان کے گھر میں اتنی رقم نھیں تھی کہ چراغ جلانے کے لیے تیل خریدا جاسکےلہذا ان کی اہلیہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا) نے ان کی زرہ بکتر رہن رکھ کر تیل خریدا۔۔لیکن اس وقت بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔۔میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا..کہ دنیا میں کتنے لوگ ہوں گے جو مسلمانوں کی پہلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ہوں گے..” لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ہیں “یہ پوری دنیا جانتی ہے۔۔۔لہذا میں نے فیصلہ کیاکہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رہنا پڑے، بختہ مکانوں کے بجائے خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے، تب بھی اسلحہ خریدیں گے۔خود کو مضبوط ثابت کریں گےفاتح کا اعزاز پائیں گے ۔