مولانا احمد اللہ گجراتی رحمتہ اللہ علیہ بہت بڑے عالم تھے۔ ایک انگریز نے ان سے کچھ عربی سیکھی تھی۔ وہ انگریز اس وقت ان لوگوں میں سے تھا جو مسلمان علماء کو پھانسی دے رہے تھے۔ اس نے مولانا احمد اللہ گجراتی رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ آپ میرے استاد ہیں آپ صرف زبان سے کہہ دیں کہ میں اس تحریک آزادی میں شریک نہ تھا۔
میں آپ کا نام پھانسی والوں میں سے نکال دوں گا۔ احمد اللہ گجراتی نے جواب دیا کہ میں یہ بات کر کے اللہ رب العزت کے دفتر سے نام نکلوانا نہیں چاہتا۔ سبحان اللہ‘ تو ان حضرات نے اپنی جان کے نذرانے تو پیش کر دیئے مگر انگریز کا ساتھ دینے پر تیار نہ ہوئے۔















































