اپنے چچازاد حنا عبدالسلام رحمت کے ساتھ ہوئی شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد عبدالسلام رحمت برازیل میں وفات پا گئے بعدازاں کاملہ رحمت کی شادی جبران کے والد خلیل جبران سے ہو گئی جبران کے سوتیلے بھائی بطروس عبدالسلام رحمت کے بیٹے تھے‘ کاملہ رحمت کی جبران کے والد سے شادی کے بعد تین بچے پیدا ہوئے۔1883ء میں جبران 1885ء میں ماریانہ اور1887ء میں سلطانہ۔
اپنے دوسرے خاوند(خلیل جبران کے والد) کے برعکس کاملہ ایک مہربان شفیق اور محبت کرنے والی خاتون تھیں جبکہ جبران کے والد اکھڑ مزاج بادہ نوش اور قمارباز شخص کی شہرت رکھتے تھے ان کے ساتھ گھریلو زندگی بسر کرنا بہت ہی دشوار تھا لیکن کاملہ ایک مثالی بیوی کی حیثیت سے کبھی کوئی شکایت زبان پر نہ لائیں اپنے والد کے مقابلے میں جبران والدہ کے زیادہ قریب تھے انہیں اپنی والدہ سے بے حد محبت اور لگاؤ تھا عربی اور فرانسیسی روانی سے بولنے والی کاملہ رحمت نے بلادعرب اور بالخصوص لبنان و شام کی لوک کہانیاں اور بائیل کے قصے کچھ اس طرح جبران کو سنائے کہ ان سے جبران کے فنکارانہ تخیل کو جلاملی۔
قدامت پرست میرونی عیسائیوں کے پادری کی صاحبزادی ہونے کی وجہ سے کاملہ رحمت راسخ العقیدہ خاتون تھیں وہ عیسائیوں کے اس قدیم فرقے کی ایک عبادت گاہ سینٹ سائمن کے گرجا میں نن بھی رہ چکی تھیں جبران پر والدہ کے مذہبی عقائد کی گہری چھاپ تھی میرونیوں کو عیسائیوں کا ایسا فرقہ کہا جاتا ہے کو متصوفانہ رسومات پر عمل کو فرض زندگی کہتے ہیں۔
اقوال جبران
*مبالغہ ایک حقیقت ہے ٗ جس کی فطرت قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔
*دین میں تعصب سے کام لینے والا ٗ ایک مقرر ہے ٗ بے انتہاء بہرامقرر!
*میں نے بکواسیوں سے خاموشی ٗ تشدد پسندوں سے سہولت پسندی اور درشت مزاجوں سے نرمی سیکھی‘ لیکن لطف کا مقام ہے کہ ان میں ان معلموں میں سے کسی کا احسان ماننے کے لئے تیار نہیں۔
*اگر میں صرف انہی چیزوں پر اکتفا کروں جنہیں تم جانتے ہو۔تو ان چیزوں کو کہاں لے جاؤں جنہیں تم نہیں جانتے۔
*انسان نے ہمیشہ سے مشہور مقولہ’’بہترین چیز درمیانی چیز ہے‘‘ پر عمل کیا ‘اسی لئے تم دیکھتے ہو کہ وہ مجرموں کو بھی قتل کرتاہے اور پیغمبروں کو بھی۔
*حقیقی معنی میں بڑا آدمی وہ ہے جو نہ خود‘سردار بنے اور نہ اسے سردار بنایا جائے۔
*موتی سیپی میں سمندر کا ایک نظارہ ہے۔
*اگر کہکشاں میری گہرائیوں میں نہ ہوتی تو میں اس کو کسی طرح دیکھ یا پہچان سکتا تھا۔
*اگر تم بھوکے کے سامنے گاؤ گے تو وہ اپنے پیٹ سے تمہارا گانا سنے گا۔
*گہرا آدمی گہرائیوں میں اترتا چلا جاتا ہے اور بلند خیال آدمی بلندیوں پر چڑھتا چلا جاتا ہے۔
*تنہائی ایک شدید آندھی ہے ٗ جو ہمارے شجر حیات کی تمام سوکھی ہوئی ٹہنیوں کو تو ڑڈالتی ہے۔ مگر ہماری زندہ جڑوں کو زندہ دل کی زندہ سرزمین میں اور مضبوط کردیتی ہے۔
*ایک ہزار سال ہوتے ہیں ٗ مجھ سے میرے ایک ہمسائے نے کہا تھا:
’’مجھے زندگی سے نفرت ہے ٗ کیونکہ اس میں دردوغم کے سوا کچھ نہیں رکھا!‘‘کل میں قبرستان سے گزرا تو زندگی کو اس ہمسائے کی قبر پر رقص کرتے دیکھا۔
ء1860 میں ہونے والی خانہ جنگی کے جو بھیانک اثرات لبنان پر قائم ہوئے وہ جبران کے ہوش سنبھالنے تک جوں کے توں تھے یہی وجہ ہے کہ