جس سے ان کی زندگی قدرے آسان ہو جاتی ہے۔ سائنس دانوں نے لنگوروں کے اشاروں کی زبان سمجھنے کے لیے یوگنڈا کے جنگلوں میں لنگوروں کے گروہوں کا طویل عرصے تک مشاہدہ کیا اور ان کی زندگی کو فلم بند کیا۔اس فلم میں تحقیق کے دوران لنگوروں کو پانچ ہزار سے زائدمرتبہ مختلف اشارے کرتے دیکھا گیا‘ یہ اشارے دور جدید کی ایک نئی تحقیق ہے جو ثابت کرتی ہے کہ جانوروں میں صرف چمپنزی یا لنگور ایسی نسل ہے جو اشارے کنایوں کا سہارا لیتے ہیں۔ لنگوروں کے مذکورہ اشارے جانوروں کی دنیا میں ابلاغ کی واحد مثال ہے ‘ حیرت ناک امر یہ ہے کہ ان جانوروں کے یہ اشارے غیر ارادی نہیں ہوتے بلکہ یہ ارادتاً اشارے کرتے ہیں اور وہ ان اشاروں کی مدد سے اپنے ہم نسل کو کوئی بات کہہ رہا ہوتا ہے۔ صرف انسانوں اور لنگوروں میں ابلاغ کا ایک ایسا نظام پایا جاتا ہے جس میں وہ اپنے اشارے سے ایک دوسرے کو کوئی پیغام دیتے ہیں۔ یہ بھی انتہائی حیران کن ہے کہ لنگوروں کے اشاروں کی زبان وہ واحد زبان ہے جو انسانی زبان جیسی ہے۔اگرچہ ماضی کی کئی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ بن مانس اور بندر مخصوص آوازوں کے ذریعے اپنے جیسے دوسرے جانوروں کو پیچیدہ اطلاعات دے سکتے ہیں لیکن لگتا ہے یہ آوازیں ارادی نہیں ہوتیں یہ غیر ارادی طور پر ایک دوسرے کو مخاطب کرتے ہیں مگرتحقیق نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ آواز نکالنے اور اشارے سے بات سمجھانے میں ایک فرق بہت بڑا ہے اور وہ یہ کہ جانوروں کی آوازیں غیرارادی ہوتی ہیں جبکہ ان کے اشارے ارادی ہوتے ہیں۔اس کو اگر مثال سے سمجھا جائے تو ایسے ہی ہو گا جیسے اگر آپ چائے کا زیادہ گرم کپ اٹھا لیتے ہیں تو فوراً آپ کی چیخ نکل جاتی ہے اور آپ اپنی انگلیوں پر پھونکنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کی اس حرکت سے یہ تو معلوم ہو گیا کہ چائے بہت گرم تھی لیکن آپ نے یہ بات مجھے ارادی طور پر نہیں بتائی۔بالکل اسی طرح لنگوروں کی آوازیں غیرارادی نکلتی ہیں جبکہ ان کے اشارے ارادتاً ہوتے ہیں۔
لنگور ی اشارے کیا ہیں؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں