اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں آبی گزرگاہوں پر غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کے خلاف انتہائی سخت اقدامات کی تجویز پیش کی گئی، یہاں تک کہ بعض اراکین نے ایسے افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔یہ اجلاس چیئرپرسن منزہ حسن کی سربراہی میں ہوا، جس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی تیاریوں اور کارکردگی پر سخت اعتراضات کیے گئے۔
چیئرپرسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت بروقت بریفنگ فراہم کرنے میں ناکام رہی اور ریجنل کانفرنس میں شرکت کے لیے مناسب معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے اپنی وزارت کی خامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے معذرت بھی پیش کی۔اجلاس کے دوران صاحب زادہ صبغت اللہ نے گلیشیئرز سے متعلق فریم ورک کے حوالے سے اراکین کو لاعلم رکھنے پر تنقید کی۔ منزہ حسن نے خبردار کیا کہ آئندہ مون سون سیزن گزشتہ برس کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے تو فعال کردار ادا کر رہی ہے مگر پی ڈی ایم ایز کی کارکردگی تشویشناک ہے، جبکہ مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے نظام میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔گستاسب خان نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں صرف چیک تقسیم کرنے اور فوٹو سیشنز تک ہی کام محدود ہے، جبکہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
انہوں نے بھارت سے آنے والے پانی کے خدشے پر بھی عدم تیاری کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس پر سیکرٹری نے وضاحت دی کہ یہ مسئلہ بھارت کے ڈیموں کے بھرنے کے باعث پیدا ہوا اور اس پر وزارت آبی ذخائر کو وضاحت دینی چاہیے۔اویس جکھڑ نے اپنے ضلع لیہ میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے گھر اجڑ گئے مگر این ڈی ایم اے نے اس ضلع کو متاثرہ علاقوں میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جنوبی پنجاب کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبے بڑے شہروں تک محدود ہیں۔ اس پر سیکرٹری نے یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے پر نظرثانی کی جائے گی۔شائستہ پرویز نے کہا کہ معیشت کی تباہی میں سیلاب کے ساتھ ٹمبر مافیا کا بھی بڑا ہاتھ ہے، جس نے کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے جنگلات کو نقصان پہنچایا ہے۔
چیئرپرسن نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ ہمارے پہاڑ خالی ہوتے جا رہے ہیں جبکہ سرحد پار کی زمینیں سرسبز ہیں۔اجلاس میں رکن طاہرہ اورنگزیب نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آبی گزرگاہوں پر قبضہ کرنے والوں اور ایسے این او سی جاری کرنے والے افسران کو سخت سے سخت سزا، حتیٰ کہ پھانسی دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے۔ شازیہ صوبیہ نے نشاندہی کی کہ راوی میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے مگر کوئی پیشگی انتباہ جاری نہیں کیا گیا۔شائستہ پرویز نے پارلیمانی کمیٹیوں کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی اس کمیٹی کو چھوڑنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس پر چیئرپرسن منزہ حسن نے کہا کہ کمیٹی تجاویز دینے کا اختیار رکھتی ہے اور ماضی میں ان پر عمل درآمد بھی کیا گیا ہے، اب ٹمبر مافیا کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں کو بھی فعال کردار ادا کرنا ہوگا اور کلائمٹ چینج اتھارٹی کو طلب کر کے سخت سوالات کیے جائیں گے۔