اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عدلیہ پر سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے سہولت کاری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو اپنے ادارے میں ون مین شو چلا رہے ہیں وہی پورے ملک میں ون مین شو نافذ کرنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی نے ریاست کے خلاف ہتھیاراٹھائے اورریاست کواس کاجواب دینا ہوگا،
جب تک پی ٹی آئی جلاؤ گھیراؤ پر معافی نہیں مانگتی اس وقت تک چیف جسٹس سمیت کسی کے کہنے پر عمران خان کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے تین کے مقابلہ میں چار ججز کے فیصلے پرعمل درآمد ہونا چاہیے، 63اے کی الگ الگ تشریح سے ملک میں استحکام کیسے آئیگا؟۔ پیرکوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ جو واقعات ہورہے ہیں اورجس طرح پاکستان کا امیج خراب کیا گیاہے وہ افسوسناک ہے،
ریڈیوپاکستان پشاورپرحملہ کیا گیا، جی ایچ کیو اورکورکمانڈر کے گھروں پرحملہ کیاگیا، اس طرح کے واقعات ہم نے پہلی بار دیکھا ہے، جب بھٹوکوشہید کیاگیا توپی پی پی کا کارکنوں نے لاہورمیں اپنے آپ کو زندہ جلایاتھا،جب 86 میں بے نظیربھٹو وطن واپس آئی توجنرل ضیا کی حکومت تھی، لاہور میں 30 لاکھ لوگوں نے ان کا استقبال کیا،اس استقبال کی مثال کوئی نہیں دے سکتا، اگرشہید بی بی اس دن کہتی کہ بھٹو کاقاتل اورپی پی پی کے کارکنوں پرظلم وتشدد کرنے والا اسلام آباد میں بیٹھاہے،اس دن اگر وہ انتقام کاکہتی تو اس کا نتیجہ کیا نکلتا؟۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ جب بے نظیرشہید ہوئیں تو آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، ہم اس وقت کہہ سکتے تھے کہ بی بی کا قاتل اسلام آباد میں بیٹھاہے تو اس کا کیا نتیجہ نکلتا؟ مگر ہم نے اس وقت پاکستان کھپے اور جمہوریت بہترین انتقام ہے کہ نعرہ لگایا۔انہوں نے کہاکہ جب عمران خود وزیراعظم تھا تو وہ اپوزیشن رہنماؤں نواز شریف، آصف علی زرداری اورفریال تالپور کو جیلوں اورحوالات میں دیکھ کرخوش ہوتا اورمزے لیتا رہا۔
انہوں نے کہاکہ سابق اپوزیشن لیڈر جو کینسرکامریض بھی تھا وہ اسے دیکھ کرخوش ہوتا تھا،جب سابق چئیرمین نیب اس کی بات نہیں مان رہاتھا توایک خاتون کے ذریعہ اس کاسکینڈل سامنے لایاگیا، بعد میں اس خاتون کو وزیراعظم ہاؤس میں بندکردیاگیا، فریال تالپورکوچاندرات پرہسپتال سے گرفتارکرکے جیل میں میں ڈالا، بھارت نے 2019میں مقبوضہ کشمیرکی حیثیت کوتبدیل کیا، کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے عید مظفرآباد میں منائی تاہم اسی چاندرات کو ایم ایس کو تبدیل کیاگیا اوررات کے اندھیرے میں ہسپتال سے گھسیٹ کر جیل میں لایا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ عمران خان پربرطانیہ سے 190ملین پاؤنڈکے غبن کاالزام ہے، عمران خان کہہ رہے ہیں کہ سابق خاتون اول ٹرسٹی ہیں ان کا کیا قصورہے؟شہباز شریف اورمریم نواز بھی توٹرسٹی ہی تھے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیاہے جو غلط ہے مگر یہ بھی دیکھا جائے کہ شرجیل انعام میمن کواحاطہ عدالت اورسپیکر سندھ اسمبلی کو سندھ ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی گرفتاری پرپی ٹی آئی نے ایک دہشت گردتنظیم بن کرردعمل دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ججز صاحبان انصاف کاساتھ دیں، عمران خان کوجس طرح کا خصوصی ریلیف دیا گیاہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی،
رانا ثنا اللہ پرہیروئن کامقدمہ بنایاگیا، عدالت کوانہیں بھی ریلیف دینے کا موقع فراہم کرنا چاہئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے ریاست کے خلاف ہتھیاراٹھائے اورریاست کواس کاجواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کو ”آپ کو دیکھ کراچھا لگا“کہنے کی بجائے دہشت گردی کی مذمت کرنا چاہئے تھی، عدالت کو پوچھنا چاہئے تھا کہ وہ ایک سیاسی یا کہ دہشت گرد جماعت ہے، پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ہرادارے پرحملہ کیاہے اسے ایک شدت پسند جماعت کی طورپردیکھنا چاہئے،اسی جماعت نے اس سے پہلے 2014 میں پارلیمان پرحملہ کیا، جب ان کی حکومت آئی توسلیکٹڈ راج قائم کیا، عمران خان اورفیض حمیدکے خلاف عدلیہ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہاکہ4برسوں میں میڈیا پرپابندی تھی، صوبوں کے حقوق پرڈاکہ ڈالاگیا اس پربھی ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ تحریک عدم اعتمادکے دوران آئین کوتوڑا گیا، سابق وزیرخزانہ نے پنجاب اورخیبرپختونخوا کے وزرا خزانہ کے ساتھ مل آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے حوالہ سے ریاست کے خلاف سازش کی، چوردروازے سے سہولت کاروں کی مدد سے پنجاب حکومت چوری کی گئی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم الیکشن میں ان کامقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں مگرصرف پنجاب میں الیکشن کرانا سازش ہے،یہ ایک بارپھرون یونٹ کاقیام ہے، یہ ون مین شوچاہتے ہیں،
ہم نے جبرل ضیا، جنرل مشرف اورسلیکٹڈ کی چار سالہ حکومت میں سازشوں کامقابلہ کیاہے اورنئی سازشوں کابھی مقابلہ کریں گے، ہم پارلیمان بچائیں گے اورفتنہ کا مقابلہ کریں گے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اس وقت ملک کومعاشی اوردیگرچیلنجز کاسامنا ہے، عوام اپنے مسائل کاحل چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کیلئے آخری موقع ہے کہ اگر وہ ایک سیاسی جماعت کے طورپررہنا چاہتی ہے تواسے دہشتگردی کی مذمت کرنی ہوگی، جب تک پی ٹی آئی جلاؤ گھیراؤ پر معافی نہیں مانگتی اس وقت تک چیف جسٹس سمیت کسی کے کہنے پر عمران خان کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے تین کے مقابلہ میں چار ججز کے فیصلے پرعمل درآمد ہونا چاہیے، آئین کامطلب کسی جج کی مرضی نہیں ہے، محض جج کی مرضی ہوگی توقانون کی حکمرانی نہیں آئیگی، 63اے کی الگ الگ تشریح سے ملک میں استحکام کیسے آئیگا،؟عمران خان کوایسے جرم میں بھی ضمانت ملی ہے جوابھی ہوابھی نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھٹو اورپی پی پی کوکبھی انصاف نہیں ملا مگرلاڈلے کو استثنی مل رہاہے، ہم ذولفقارعلی بھٹو کے قتل پرصدارتی ریفرنس کے سننے کے منتظرہیں،پی پی پی نے شہید بی بی کے قتل میں پرویز مشرف کونامزد کیاتھامگرکسی جج نے انہیں طلب نہیں کیا۔
پولیس آفسران نے کس کے کہنے پر کرائم سین دھویا تھا، قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ریاست جمہوریت اورنظام کو درست سمت میں گامزن کرنا ہماری ذمہ داری ہے، عدلیہ کو زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے پرتوجہ دینا چاہئے، سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے،عمران خان کو عدلیہ سے مسلسل ریلیف مل رہاہے، ہمارانظریہ ہے کہ پاکستان کھپے، موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے تعاون پرتیارہیں۔اپنے خطاب میں سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاکہ قوم اورملک کے مفاد میں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکسو ہونے کی ضرورت ہے، بھٹوسے لیکرآج تک جمہوریت کاتسلسل قربانیوں کاثمرہے، امیدہے کہ بلاول جیسے نوجوان پاکستان کی پہچان اورآواز بنیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بعض اداروں کوجمہوریت اس وقت یادآتی ہے جب ہم قربانیوں کے بعد جمہوریت کوبحال کرتے ہیں، یہ ازخودنوٹس کا ہتھوڑا ایک فردکے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں پربرساتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے جمہوریت کی قبرکھود دی ہے، عمران خان نے پرویز مشرف کے ریفرنڈم میں ان کاساتھ دیا تھا،ان کی فطرت نہیں بدلے گی۔ انہوں نے کہاکہ جب وزیراعظم تھے توصبح اٹھ کرسب سے پہلے پوچھتے کہ کس ادارے نے کس کوپکڑنا ہے، ان کے 4سالہ دور میں جتنے سیاسی رہنما جیلوں میں گئے ہیں اتنے 70 برسوں میں نہیں گئے۔
انہوں نے کہاکہ حساس عمارتوں پرمنظم انداز میں حملے ہوئے ہیں، ہمارے ہیروز کے مجسموں کوجلایاگیا، ان کی سوچ اورفکر جمہوری نہیں ہے۔سینیٹردلاورخان نے کہاکہ پی ڈی ایم کو سپریم کورٹ کے علاوہ ایوان صدرکے سامنے بھی دھرنا دینا چاہیے، ہم نے سناہے کہ پارلیمان سپریم ہے مگراس کے فیصلوں کو نہیں مانا جارہا، یہاں سے بنائے جانیوالے قوانین کوفرد واحد واپس بھیج دیتاہے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ پرتشدد واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی ہونا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اگرمعاشرے میں منطق اوردلیل سے بات کرنے کی چلن ہو تووہ معاشرے آگے بڑھتے ہیں بصورت دیگر9 مئی والی صورتحال پیداہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمینٹ کااحترام کیا جائے، 15 ججز پرمشتمل فل بنچ بنانا چاہئے۔