لاہور ( این این آئی)ورلڈ ریکارڈ بنانے والے پاکستان کے کم عمر کوہ پیما شہروز کاشف نے کہا ہے کہ اناپورنا چوٹی سر کرنا بہت مشکل رہا، پہلے یادیں ساتھ لاتا تھا اب یادیں چھوڑ کر واپس آیا ہوں۔شہروز کاشف اناپورنا چوٹی سر کرنے کے بعد عید منانے کے لیے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
شہروز کاشف نے وطن واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب میں 8 ہزار میٹر سے بلند 11 چوٹیاں سر کرنے والا کم عمر کوہ پیما ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا ہدف 8 ہزار میٹر سے بلند تمام 14چوٹیاں سر کرنے والا کوہ پیما بننا ہے، میں اپنے ٹارگٹ سے تھوڑا ہی دور ہوں لیکن اسے جلد حاصل کر لوں گا۔شہروز کاشف نے کہا کہ اناپورنا چوٹی سر کرنے کا تجربہ بہت مشکل رہا، سرجری کے بعد میں نے پہلی چوٹی سر کی ہے، بہت مشکلات کا سامنا رہا، یہ ہر لحاظ سے بہت مشکل تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے قریبی دوست جان سے گئے کچھ لاپتا ہیں کچھ کی حالت نازک ہے، میرے لیے سب کچھ بھلانا مشکل ہو رہا ہے۔شہروز کاشف نے کہا کہ گزشتہ برس نانگا پربت پر میں کھو گیا تھا اب دوسرے کھو گئے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ پیچھے لوگوں کے کیا احساسات ہوتے ہیں، اس مرتبہ میں بچ نکلا لیکن میرے باقی کئی دوست نہیں بچ سکے۔انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی اور ایک بھارتی دوست بھی تھے، میں نائلہ اور ارجن اکٹھے تھے، ایک دوسرے کو بیک کیا اور اسی طرح ہم ریسکیو ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی فیملی کے ساتھ عید کرنے کے لیے واپس پہنچا ہوں، میری ماں کی خاص خواہش تھی کہ ان کے ساتھ عید کروں اور میں بھی یہی چاہتا تھا۔شہروز کاشف نے اناپورنا ٹاپ پر لاہور قلندرز کا جھنڈا کیوں لہرایا اس بارے میں نے انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کا جھنڈا ہر چوٹی سر کرنے کے بعد لہرایا اس مرتبہ پاکستان کے بعد لاہور قلندرز کا جھنڈا بھی لہرایا۔انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز میری پی ایس ایل کی پسندیدہ ٹیم ہے اور کرکٹ میرا پسندیدہ کھیل بھی ہے، میں بھی لاہور سے ہوں، سپورٹ کے طور پر لاہور قلندرز کا جھنڈا ساتھ لے کر گیا اور لہرایا، یہ اسپانسر نہیں بلکہ لاہور قلندرز سے محبت ہے۔شہروز کاشف کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر سے کچھ سپورٹ مل رہی ہے، حکومت نے نہ کیا ہے نہ امید ہے۔