اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئی بھی بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں کرواسکتا، ایک صوبے میں انتخابات پہلے ہوجاتے ہیں تو اثر باقی تین صوبوں میں پڑے گا، ون یونٹ پالیسی لاگو کرنے کی سازش کی جارہی ہے،سپریم کورٹ کا عوام کے سامنے ٹرائل چل رہا ہے،
جن ججز نے بھٹو کیخلاف فیصلہ دیا، تاریخ نے ان کیخلاف فیصلہ سنا دیا ہے، عدالت میں جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے،امید ہے چیف جسٹس اپنے ادارے میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے،ڈائیلاگ سیاسی جماعتوں کا کام ہے،مسائل کا حل نہیں نکالتے تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔ جمعرات کو یہاں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک صوبے میں انتخابات پہلے ہوجاتے ہیں تو اثر باقی تین صوبوں میں پڑے گا، ون یونٹ پالیسی لاگو کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہونا چاہئیں، اس وقت آدھی سے کم قومی اسمبلی نے استعفیٰ دیا ہوا ہے، پی ٹی آئی اراکین نے پشاور، سندھ، لاہور ہائیکورٹ سے اسٹے آرڈر لیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دور میں عدالتی حکم کے باوجود لوکل باڈیز الیکشن نہیں ہوئے، خیبر پختونخوا میں بھی ایک اسمبلی ٹوٹ چکی ہے، وہاں بھی 90 دن گزر چکے ہیں، الیکشن نہیں ہوئے، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے فیز ون اور ٹو کے الیکشن ہو چکے ہیں، 90 دن کی آڑ میں پنجاب کا الیکشن کروانے کی سازش ہے، ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے اور آج بھی خلاف ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب میں پہلے الیکشن ہوتے ہیں تو خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان پر اثر پڑیگا، ون یونٹ لاگو کرنے کیلئے بیک ڈور سے ایک سازش کی جارہی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ اتحادیوں کو ایک پیج پر لائیں کہ ڈائیلاگ ضروری ہیں، ہم پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں،
عید کے بعد ہمارا سربراہ اجلاس ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ قمر زمان کائرہ، یوسف گیلانی وفد کی صورت میں اتحادیوں کے پاس گئے، گزشتہ روز میں مفتی عبدالشکور کی تعزیت اور فضل الرحمان سے بات کرنے کیلئے گیا، کوشش ہے اتحادیوں کو مذاکرات کیلئے ایک پیج پر لائیں، مسائل کا حل نہیں نکالتے تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج معاشی حالات نے عام آدمی کا جینا حرام کردیا ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو معاشی استحکام ہو گا، عام آدمی کو 4-3 کے بینچ سے کوئی دلچسپی نہیں، عام آدمی کو سیاسی جماعت کے بیان سے دلچسپی نہیں، عام آدمی کو بھوک، بچوں کے اسکول اور والدین کی دوا کی فکر ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ عام آدمی کو مسائل سے نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا عوام کے سامنے ٹرائل چل رہا ہے، جن ججز نے بھٹو کیخلاف فیصلہ دیا، تاریخ نے ان کیخلاف فیصلہ سنا دیا ہے،
عدالت میں جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے، ہماری تاریخ میں عدلیہ میں اتنی تقسیم نہیں تھی، امید ہے چیف جسٹس اپنے ادارے میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک قانونی فورم ہے، پارلیمنٹ سیاسی فورم ہے، کوئی بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات پر راضی نہیں ہوگا، میں پر امید تھا کہ عید کے بعد سربراہ اجلاس کا مثبت نتیجہ نکلے گا، ہماری کوشش ہوگی کہ فضل الرحمان کو قائل کریں، ان کے تحفظات دور کریں۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہر ادارے کی عزت کی جائے، سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے، پارلیمان ایک ادارہ ہے، پارلیمان کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے بھارت جاؤں گا۔