اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں الیکشن کیلئے فنڈ دینے کا بل مسترد کردیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں ۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے سخت پروگرام میں ہے۔
ہمیں فنڈ کی قلت اور بھاری خسارے کا سامنا ہے، ہمارے پاس مختص بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈ دستیاب نہیں ہیں، اضافی فنڈ فراہم کیے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوز ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔ممبر کمیٹی خالد مگسی نے کہا کہ مالی مشکلات کے باعث سیلاب سے متاثرہ بلوچستان اور سندھ کو امداد نہیں ملی ، انتخابات کیلئے اتنی بڑی رقم سے دونوں صوبوں میں مایوسی پھیلے گی۔چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ ملک اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں گزر رہاہے، وزیرخزانہ یہاں آکر جواب دیں، وزیر خزانہ اجلاس میں نہیں آتے تو میں چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دوں گا،کیا اس طرح ادارے چلتے ہیں، جو 13فیصد پر ہاٹ منی ڈالر آئے اس سے فائدہ اٹھانے والے کون تھے، اس سے امیر ترین لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا، ان کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں، اختیارات وزیر خزانہ کے پاس ہیں وہ آکر کمیٹی کو اصل صورتحال بتائیں۔وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ ملک کی مکمل مالی صورتحال آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔
ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں، مالی خسارہ ہدف میں رکھنے کے پابند ہیں، آئی ایم ایف کوبتایا ہے جب وزارت پیٹرولیم قابل عمل طریقہ کار تیار کرلیگی تو انہیں بھی اعتماد میں لیا جائیگا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن عمرحمید نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 21 ارب کی فنڈنگ پر جواب دینا ہے، الیکشن کے لیے بجٹ میں صرف 5 ارب روپے جاری ہوئے۔ممبر کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو ان حالات میں پیسے نہیں دے سکتے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن آپ سن لیں آپ کیلئے پیسے نہیں ہیں، الیکشن ایک وقت میں کرائیں ورنہ چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھیگا، صرف پنجاب میں الیکشن ملک اور معیشت کے لیے خطرہ ہیں، سپریم کورٹ کے 8 ججز کو صرف پنجاب کے الیکشن کی فکر ہے۔چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کیا ماضی میں بھی ایسا منی بل آیا؟ اس کی اب کیوں ضرورت پیش آئی؟
اس پر حکام وزارت قانون نے بتایا کہ منی بل پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش ہو جاتا ہے۔چیئرمین کمیٹی قیصراحمد شیخ نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں تو ایسا ہوتا نہیں دیکھا، کمیٹی کوئی حکومتی بل تب تک منظور نہیں کرے گی جب تک وزیر خزانہ خود آکربریف نہیں کرتے، وزیرخزانہ اجلاس میں آکرکمیٹی کو بریف کریں اور سوالات کا جواب دیں، اگر وزیر خزانہ نہ آئے تو کوئی حکومتی بل کلیئر نہیں کرنا چاہیے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار معاشی معاملات میں سنجیدہ نہیں ہیں۔بعد ازاں قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی بل اتفاق رائے سے مسترد کردیا۔