جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیر خزانہ وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف کو منانے واشنگٹن جائیں گے، نئی تجاویز پیش کئے جانے کا امکان

datetime 3  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ اختیاراتی وفد 10 سے 16 اپریل 2023 تک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نام سے مشہور بریٹن ووڈ انسٹی ٹیوشنز (بی ڈبلیو آئیز) کے آئندہ سالانہ موسم بہار کے اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کرنے والا ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار،

سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن اور گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان پر مشتمل سرکاری وفود کے ساتھ اقتصادی افق پر ڈیفالٹ خطرات سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سامنے جاری پروگراموں کی بحالی کے لیے ڈالر کی آمد کے لیے نئی تجاویز پیش کر سکتے ہیں.توقع ہے کہ پاکستانی وفد آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام سے تعطل کا شکار فنڈ پروگرام کی بحالی کے لیے آئندہ بات چیت میں درخواست کرے گا۔دونوں فریق زیر التواء 9ویں جائزے کو کامیابی سے مکمل کرنے کی صورت میں 6.5 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت بقیہ 10ویں اور 11ویں جائزے کو یکجا کرنے کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ای ایف ایف کے تحت آئی ایم ایف پروگرام کی میعاد 30 جون 2023 کو ختم ہو رہی ہے اور طے شدہ رہنما خطوط کے تحت پروگرام کو طے شدہ آخری تاریخ سے آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ای ایف ایف پروگرام کی تکمیل کے لیے کس طرح آگے بڑھیں گے جب کہ دسویں جائزہ میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔زیر التواء 9واں جائزہ دسمبر میں مکمل ہونا تھا اور 10واں جائزہ فروری 2023 سے شروع ہونا چاہیے تھا۔

11واں جائزہ 3 مئی 2023 سے شروع ہونا تھا لیکن زیر التواء 9ویں جائزے نے اسے اقتصادی محاذ پر ایک گندگی کا ڈھیر بنا کر رکھ دیا ہے۔ اب تاخیری فیصلے سے صورتحال کو سدھارنے کی لاگت بڑھ جائے گی۔پاکستان کی بیمار معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کوئی آسان حل نہیں ہے۔حکومت نے دلیل دی کہ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے تمام سخت فیصلے لیے۔

اب آئی ایم ایف ڈالر کی امداد کی فراہمی کے لیے پاکستان کے دو طرفہ دوستوں سے تصدیق طلب کر رہا ہے جس میں مملکت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے جون 2023 کے آخر تک 6 ارب ڈالر حاصل کیے جائیں گے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.2 ارب ڈالر تھے جو کہ پرنسپل اور مارک اپ سمیت غیر ملکی قرضوں کی سروسنگ کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…