اسلام آبا د(مانیٹرنگ ڈیسک) سرکاری ملازم نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط میں کرپشن کرنے کی اجازت طلب کی ہے، ایف بی آر ان لینڈ ریونیو ملازم نے خط میں لکھا کہ مہنگائی کی وجہ سے گھریلو اخراجات تنخواہ سے پورے نہیں ہو رہے، خط میں مزید لکھا کہ گھرکے اخراجات ایک لاکھ 10 ہزار 500 روپے تک ہیں
اور اس کے مقابلے میں تنخواہ کم ہے، اگر تنخواہ نہیں بڑھائی تو پھر کرپشن کرنے کی اجازت دی جائے، سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ مہنگائی اوراخراجات بڑھنے کی وجہ سے مستقبل کیلئے کوئی جمع پونجی نہیں،ملازم کا کہنا تھا کہ نیب، ایف آئی اے، پی ایم آفس اور دیگر اداروں کی تنخواہ زیادہ ہے۔ مہنگائی اور کم تنخواہ کی وجہ سے گھر کے اخراجات پورا کرنا ممکن نہیں رہا،ایف بی آر کے ملازم نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو ملازمین کو ایگزیکٹو الاؤنس دیاجائے۔ دوسری جانب نائب صدر پاکستان بزنس فورم چوہدری احمد جواد نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار وفاقی حکومت کی پوری آمدنی قرض کی خدمت میں استعمال ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام اخراجات قرض لینے سے پورے ہو رہے ہیں اور یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ مہنگائی کی شرح 46 فیصد ہوچکی اور حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے، ذخیرہ اندازوں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈاؤن ہونا چاہیے، صرف آٹے کے تھیلے مفت دینے سے بات نہیں بنے گی، ضلعی انتظامیہ پرائس کنٹرول لسٹ کو یقینی بنائیں، ہر وقت عوام ہی کیوں قربانی دیں۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان بزنس فورم نے مطالبہ کر دیا کہ کہ ماہ رمضان میں منافع خوروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے اور جرمانہ کی حد 1 لاکھ روپے ہو اس کے علاوہ دکان کو 30 روز کے لئے سیل کر کے تمام اشیاء کی سرکاری نرخوں پر نیلامی کی جائے۔ اسی طرح محکمہ زراعت اور محکمہ لیبر کے افسران بھی ماہ رمضان میں ڈپٹی کمشنر کے ماتحت کام کریں
منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو کسی صورت برداشت نہ کیاجائے۔تمام ڈویڑنل کمشنرز کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت ہو کہ بچت بازاروں میں آٹا، گھی، چینی سمیت ضروری اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ فروٹ منڈیوں میں بھی مکمل مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے۔ اگر ریاستی رٹ صحیح طرح سے نافظ ہوگء پورے ملک میں تو مہنگائی کی شرح میں دس فیصد تک نمایاں کمی آسکتی ہے۔