ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں واقع سفارت خانہ کے دو ملازمین کو مملکت میں ورک ویزا جاری کرنے کے ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔اس اسکینڈل میں 11 دیگر افراد بھی شامل ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کی انسداد بدعنوانی اتھارٹی نزاہہ نے ایک بیان میں کہا کہ سفارت خانہ کے قونصلر سیکشن کے سربراہ عبداللہ فلاح مدحی الشمری اور ان کے نائب خالد ناصرعایض القحطانی ان افراد میں شامل ہیں جنھیں اس اسکیم میں گرفتار کیا گیا ۔اس میں وزارت داخلہ کے دو اہلکار، آٹھ بنگلہ دیشی باشندے اور زائرین اور ایک فلسطینی سرمایہ کار بھی شامل ہے۔سعودی حکام پر لزام ہے کہ انھوں نے سفارت خانے میں کام کرتے ہوئے ورک ویزا جاری کرنے کے بدلے میں اقساط میں ایک کروڑ 44 لاکھ ڈالر (پانچ کروڑ 40 لاکھ سعودی ریال) وصول کیے تھے۔نزاہہ نے کہا کہ مشتبہ افراد نے حراست میں لیے گئے رہائشیوں کے ذریعے مملکت میں کچھ رقم وصول کرنے کا اعتراف کیا، جبکہ باقی رقم سے مملکت سے باہر سرمایہ کاری کی ہے۔اتھارٹی نے ٹویٹر پر بتایا کہ اس ویزا اسکیم میں ملوث بعض مکینوں کے گھروں پر چھاپا مار کارروائی کے دوران میں مجموعی طور پر 53 لاکھ 80 ہزار ڈالر (دو کروڑ ایک لاکھ 80 ہزار ریال)، سونا اور کاریں برآمد ہوئی ہیں۔نزاہہ نے کہاکہ یہ پتا چلا ہے کہ یہ مملکت میں ورک ویزا فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی آمدن تھی۔ اس کیس میں گرفتاریاں وزارت داخلہ کے تعاون سے کی گئی ہیں۔اتھارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی ہر اس ملازم کا تعاقب جاری رکھے گی جو اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتا رہا ہے یا سرکاری مفادات اور پیسے کا غلط استعمال کرتا ہے۔