لاہو ر( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غربت مہنگائی ، بے روزگاری ملک پر مسلط لٹیروں اور مفت خوروں کی وجہ سے ہے، جتنے قرضے لئے گئے ، حکمرانوں نے کھائے، ان کی جائیدادیں نیلام کرکے ادا کئے جائیں،وزیروں ، مشیروں ، بیوروکریسی کے استعمال میں پانچ لاکھ گاڑیوں کو مفت پٹرول ،
غریب پونے تین سو کا لیٹر خریدتا ہے، پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی پر مشتمل ٹرائیکا نے قوم کو آئی ایم ایف اور امریکہ کا غلام بنایا ، پاکستان 23کروڑ عوام کا، فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں۔ حکمران جماعتیں آئندہ الیکشن میں پھر عوام سے ووٹ مانگ مانگیں گی ، جھوٹے دعوے کریں گی ، ان کے لیڈروں کی جگہ ایوانوں میں نہیں جیل میں ہونی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساہیوال میں عوامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع طیب بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جلسے میں خواتین ، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھے۔ کنونشن میں مہنگائی ، بے روزگاری اور آئی ایم ایف اور امریکی غلامی کے خلاف بھرپور نعرے بازی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی نائب صدر کہتی ہیں کہ یہ ان کی حکومت نہیں ، قوم سے اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا ، یہ لوگ مراعات اور پروٹوکول لیتے ہیں ذمہ داری قبول نہیں کرتے ۔حکمران قانون کا مذاق اڑاتے ہیں ، عدالتیں بھی انہیں وی آئی پی کا درجہ دیتی ہیں۔الیکشن جزوی نہیں پورے ملک میں ایک ساتھ ہونے چاہیے ، اسی سے استحکام آئے گا۔ قوم اپنے اور آئندوں نسلوں کی بقا کے لیے فرسودہ نظام اور اس کے محافظوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ہمیں اقتدار ملا تو ملک لوٹنے والوں سے پورا حساب کتاب ہو، ایکڑوں پر محیط سرکاری بنگلوں کو تعلیمی ادارے بنائیں گے، سرکاری بابو دس مرلہ کے مکان میں رہے گا ، سودی معیشت کا خاتمہ کریں گے ،
سول سروس کا امتحان انگریزی کے ساتھ اردو زبان میں ہوگا ، نوجوانوں میں سرکاری زمین تقسیم کریں گے، بچیوں کی معیاری تعلیم کا انتظام کریں گے اور عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ میں فنانس بل بعد میں پیش ہوا ، آئی ایم ایف کے حکم پر ٹیکسز پہلے نافذ ہو گئے۔ ملک کی موجودہ صورتحال ایک بھینس کی مانند ہے جسے چارہ عوام ڈالتے ہیں
اور دودھ حکمران طبقہ پیتا ہے۔ عوام محنت کریں اپنا خون پسینہ بہائیں ،حکمران عیاشیاں کریں اور پروٹوکول کے مزے لیں ۔ غریب ملک کو 85رکنی کابینہ کیسے زیب دیتی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے کپڑے فروخت کرنے کی بات کی مگر عوام کو بے لباس کردیا۔ ٹرائیکا نے معیشت ، سیاست ، معاشرت سب کچھ تباہ کردیا۔ تینوں بڑی پارٹیوں نے اداروں کو تباہ کیا، کشمیر کا سودا کیا ،
ریمنڈ ڈیوس اور ابھی نندن کو رہا کیا ، یہ بزدل حکمران آج تک امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کا مطالبہ تک نہیں کرسکے، ان کی وجہ سے گرین پاسپورٹ کی عزت نیلام ہوئی ، اووسیز پاکستانیوں کو ہرروز شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ملک کے وزیراعظم کا کوئی فون تک نہیں سنتا، انہوں نے غیور پاکستانیوں کو بھکاری بنا دیا۔ آج ملک میں اتنی مہنگائی ہے کہ لوگوں کے لیے دووقت کے کھانے کا بندوبست دشوار ہوگیا،
غریب اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتا ، علاج نہیں کروا سکتا ، لوگ غربت سے تنگ خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ہم پاکستانی قوم کو مانگنے والا نہیں دینے والا بنائیں گے۔تینوں بڑی پارٹیوں کی سیاست جھوٹ اور منافقت کی سیاست ہے ، ہم ایسی سیاست سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالنے کی بجائے اپنے اخرات کم کرے اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ کرے ،
بڑے جاگیرداروں ،بڑے صنعت کاروں اور ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس نافذ کرے، اوورسیز پاکستانیوںکااعتماد بحال ہوجائے تو سالانہ ترسیلات زر 50ارب ڈالر تک جاسکتی ہے، انکم ٹیکس کے ساتھ زکوٰۃ لاگوکی جائے ،25لاکھ لوگ انکم ٹیکس دیتے ہیں،ساڑھے سات کروڑ زکوٰۃ دے سکتے ہیں ۔ جی ایس ٹی میں اضافہ نہیں، آمدن پر ٹیکس لگائے جائیں ،ممبران پارلیمنٹ ،بیوروکریسی کو مفت پٹرول کی سہولت بند کی جائے ، اگر عام شہری پونے تین سو روپے لیٹر پیڑول خریدا ہے تو ارب پتی مفت خورے کیوں ہیں ، معیشت کو اسلامی بنایا جائے ۔