اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پانا کوئی خوشخبری نہیں ہے،دیکھنا یہ ہے اس معاہدے کا اثر کیا پڑے گا،ہم اپنی پوری آمدنی کا 55فیصد قرضوں کے سود میں ادا کر رہے ہیں،اب یہ مزید بڑھ جائیگا،بنگلہ دیش اور انڈیا میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے لوگوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں،
لوگوں کو ہم پر اعتبار نہیں ہے، سرمایہ کار ہمیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے معاون خصوصی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پانا کوئی خوشخبری نہیں ہے،دیکھنا یہ ہے اس معاہدے کا اثر کیا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بجلی، گیس اور پیٹرول کے نرخ بڑھانے ہیں، ہمیں مختلف چیزوں پر امپورٹ ڈیوٹیز لگانی ہیں، استثنیٰ ختم کرنا ہے، امیروں پر براہ راست ٹیکس لگانا ہے، بیوروکریٹس کے اثاثے منظر عام پر لانے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ خاصی سخت باتیں ہیں اور اس کے نتیجے میں مزید مہنگائی بڑھنی ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت ایسی چیز ہے کہ اس میں جھوٹ نہیں بولا جاسکتا سب چیزیں سامنے ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی کتنا بھی جھوٹ بولے ایک بٹن دبائیں گے سب سامنے آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی خوشخبری نہیں ہے، ابھی بھی ہمیں امپورٹ کو کارٹیل کرنا ہوگا، قیمت بڑھنے اور قلت میں فرق ہے، خام مال نہیں ہوگا تو انڈسٹری نہیں چلے گی اور بیروزگاری بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ معاہدہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ سب ٹھیک ہوجائے گا، اس کا مطلب ہے کہ ہم مزید قرضہ لے رہے ہیں، اپنی پوری آمدنی کا 55فیصد ہم قرضوں کے سود میں ادا کر رہے ہیں اور وہ اب مزید بڑھ جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور انڈیا میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے لوگوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں، لوگوں کو ہم پر اعتبار نہیں ہے، سرمایہ کار ہمیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی لگانے کے بعد پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی، پیٹرولیم قیمتیں اگر بڑھانی ہیں تو ابھی سے بڑھا دیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بیوروکریٹ کام نہیں کرتا، آئی ایم ایف سے بات چیت میں کوئی بھی منتخب شخص نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ 35سال میں اسد عمر، نوید قمر کے علاوہ وزیر خزانہ غیرمنتخب رہے ہیں۔