اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید احمد کے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران کراچی کے تھانہ موچکو کے ایس ایچ او عدالت میں صحافتی ادارے کے نمائندے کے طور پر داخل ہوئے اور پکڑے گئے۔شیخ رشید کے خلاف کراچی کے تھانہ موچکو میں درج
مقدمہ کے تفتیشی اور انسپکٹر راہداری ریمانڈ کی درخواست پر عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر تفتیشی افسر نے معزز جج کو بتایا کہ پولی کلینک میں شیخ رشید نے جو گفتگو کی تھی اس پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، شیخ رشید کو کراچی منتقل کرنا ہے۔شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ پر درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے اور ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا۔ جس پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں، دفعات کیونکہ قابل ضمانت ہیں عدالت سے استدعا ہے کی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جائے، ضمانتی مچلکے متعلقہ عدالت میں بھیج دیے جائیں گے۔شیخ رشید کے وکلا نے راہداری ریمانڈ کی مخالفت کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور پھر سندھ پولیس کی راہداری ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کردیا۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں ایک شخص موجود تھا جس نے اپنا تعارف معروف صحافتی ادارے کے نمائندے کے طور پر کروایا تاہم عدالت میں موجود صحافیوں نے انہیں روک کر سوال کیا۔جس پر انسپکٹر چوہدری شاہد نے اعتراف کیا کہ وہ موچکو تھانے کے ایس ایچ او ہیں اور راہداری ریمانڈ میں شیخ رشید کی حوالگی کے لیے یہاں موجود تھے، عدالت میں انہوں نے کچھ وجوہات کی وجہ سے خود کو نجی ٹی وی کا نمائندہ ظاہر کیا۔