لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان وزیراعظم کی جانب سے طلب کی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے،گورنر اور الیکشن کمیشن مانتے ہیں کہ انتخابات 90 دن میں ہونے چاہئے لیکن تاریخ دینے کو تیار نہیں،الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کا پابند ہے ، معاشی حالات اس میں آڑے نہیں آسکتے،
ایک ہفتے میں پنجاب میں انتخابات کا فیصلہ ہوجائے گا۔لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ میرا ملک برے طریقے سے زخمی کیا جارہا ہے، پشاور واقعہ دہشتگردی کے بدترین واقعات میں سے ایک تھا، نمازیوں کو شہید کیا گیا، ہم پشاور واقعہ پر شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔انہوںنے عمران خان کی آل پارٹیز کانفرنس میں عدم شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنمائوں پر جھوٹے مقدمات درج اور انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیںتو کیسے انکے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آچکے ہیں اور حکومت گرفتاریوں اور مقدمات میں مصروف ہے، ملک کے ساتھ ڈرامہ کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی والوں کو راتوں رات اٹھایا جارہا ہے ، یہ قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں، قوم کو ان کے سب ڈراموں کی سمجھ ہے۔اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کا پابند ہے ، معاشی حالات اس میں آڑے نہیں آسکتے، جمعرات تک پنجاب میں انتخابات کا فیصلہ ہوجائے گا۔پی ٹی آئی رہنما نے کارکنوں کو الیکشن کی تیاری کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 90روز میں ضمنی انتخابات ہونا کلیئر ہوچکا ہے، قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات کی تاریخ دے چکا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ آئندہ سماعت پر امید کرتے ہیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، گورنر اور الیکشن کمیشن مانتے ہیں کہ انتخابات 90 دن میں ہونے چاہئے لیکن تاریخ دینے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود لکھ کر دے چکا ہے کہ تیاری کے لئے 54 روز درکار ہیں،
حکومت جان بوجھ کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پارلیمانی بورڈ کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں ، چیئرمین عمران خان نے بہت جلد ٹکٹوں کے اعلان بھی کرنا شروع کردینے ہیں، سب کو پتہ ہے یہ الیکشن پاکستان تحریک انصاف کا
الیکشن ہے۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اہم قومی چیلنجز پر تمام قومی سیاسی قائدین کو ایک میز پر بٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 7 فروری کو آل پارٹی کانفرنس (اے پی سی)طلب کی تھی، جس میں عمران خان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔