جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

توسیع کے بعد جنرل (ر)باجوہ نے کہا احتساب سے پیچھے ہٹ جائیں، اور کیا کہا تھا جسے میں نے مسترد کردیا ‘ عمران خان کا حیران کن انکشاف

datetime 1  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر)باجوہ سے کوئی اختلافات نہیں تھے بلکہ ہم ایک پیج پر تھے، اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت کے ایک پیج پر ہونے کے ملک کو بہت فائدے بھی ہوئے ،توسیع ملنے کے بعد جنرل (ر) باجوہ نے کہا احتساب سے پیچھے ہٹ جائیں،این آر او دینے کا کہا تو میں نے مسترد کر دیا ،

دوسرا اختلاف جنرل (ر)فیض کے مسئلے پر ہوا، افغان بے امنی کے اثرات کا خدشہ تھا اس لیے جنرل (ر) فیض کو عہدے پر رکھنا چاہتا تھا،میں ملک میں دہشتگردی اور مہنگائی کا ذمہ دار میں نہیں ہوں، اگر آج میری حکومت ہی نہیں تو میں کیسے ذمہ دار ہو سکتا ہوں، میں حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا،پشاور میں خود کش حملے کا واقعہ انتہائی درد ناک ہے ، تفتیش سے پہلے گورنر خیبر پختوانخواہ نے الیکشن ملتوی کرنے کا خط کیسے لکھ دیا؟ ، اس سے ذہنوں میں سوالات اٹھ رہے ہیں ،افسوس کی بات ہے کہ اس کو سیاسی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، قیامت کی نشانی ہے کہ آصف زرداری نے ساکھ متاثر ہونے پر ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کا اعلان کیا ہے ، ان سے عدالت میں پوچھا جائے گا آپ کی ساکھ ہیں کہاں جو خراب ہوئی ہے ،آصف زرداری کو قرآن پر حلف لینا ہوگا کہ انہوں نے کتنے لوگ قتل کروائے،میں چاہتا ہوں کہ آصف زرداری میرے خلاف عدالت ضرور جائیں، میرے پاس پوری کتاب ہے ،آصف زرداری نے میرے قتل کی جو سازش کی ہے اس کی اطلاع بہت ٹھوس ہے،اب میرے خلاف دہشتگردی کے نام پر منصوبہ بنایا گیا ہے کہ دہشتگرد نے خود کش حملہ کر دیا اور عمران خان کو مار دیا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پشاور میں دہشتگردی کے واقعہ پر انتہائی افسوس ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز ، پولیس سمیت ہزاروں پاکستانی اپنی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں ۔ عمران خان نے بتایا کہ جب 2018ء میں ہماری حکومت آئی تو ہم نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے اہتمام کیا کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ

اگر افغانستان میں امن ہوگا تو یہاں بھی امن ہوگا ۔ افغانستان میں صدر غنی کی حکومت پرو انڈای تھی اس لئے ہم افغان حکومت اور طالبان کو اکٹھا بٹھانے کی کوشش میں ناکام ہو گئے ۔جب 2021ء میں گرمیوں میں امریکیوں نے انخلاء کی تاریخ کا اعلان کیا تو مجھے خوف لا حق ہوا کہ ان کے جانے کے بعد

وہاں خانہ جنگی ہو گئی اور حساس ادارے نے ہمیں اس کی بریفنگ دی تھی ، افغانستان میں تین لاکھ کی فوج ہے اور 60سے70ہزار طالبان تھے ۔ مجھے خوف تھا کہ اگر وہاں خانہ جنگی ہو گی تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے اور امریکہ جو پہلے ہی افغانستان میں ناکامی کا ملبہ ہمارے اوپر ڈالتا ہے

وہ ہمارے اوپر پابندیاں لگا دے گا ۔ عمران خان نے کہا کہ میرے جنرل (ر)باجوہ کوئی اختلافات نہیں تھے ہم ایک پیج پر تھے، اسٹیبلشمنٹ اور منتخب حکومت کے ایک پیج پر ہونے کا ملک کو بڑا فائدہ ہوا اور بڑے اچھے اچھے کام ہو رہے تھے ، ہم اکٹھے چل رہے تھے، جنرل (ر) باجوہ سے اختلافات توسیع کے بعد پیدا ہوئے ، وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ ان کو این آر او دے اور احتساب سے پیچھے ہٹ جائو ،

اسی وقت نیب قانون میں ترامیم شروع ہو گئی تھیں ۔اس حوالے سے میٹنگ بھی ہوئی کہ احتساب سے پیچھے ہٹ جائو سیاسی استحکام آ جائے گا، میں نے این آر او دینے سے انکار کر دیا تھاکیونکہ میں تو تو آیا ہی ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے تھا۔ دوسرا اختلاف جنرل فیض کے اوپر ہوا ، میںکہہ چکا تھاکہ 2021اور2022ء کی سردیاں مشکل ہوں گی، میں چار رہا تھاکہ افغانستان کے معاملے کی

وجہ سے جنرل فیض کو رکھا جائے کیونکہ وہ معاملات دیکھ چکے تھے اور تجربہ کار انٹیلی جنس چیف تھے اس لئے اس کو رونا چاہیے ۔ میں نے جنرل (ر)باجوہ اور کابینہ بات کی کہ سردیاں مشکل ہیں ۔ خدا کا شکر ہے کہ امریکہ کی تربیت یافتہ ٹرین افغانستان کی فوج نے ہتھیار ڈال دئیے ،صدر غنی چلا گیا، ایک دم طالبان کی حکومت آ گئی اور پورا خطہ خانہ جنگی سے بچ گیا اس سے پاکستان کو فائدہ ہوا۔

اگرت خدانخواستہ خانہ جنگی شروع ہو جاتی ہمیں سب سے زیادہ نقصان ہونا تھا۔ ہم نے دوحہ میںڈائیلاگ میں مدد کی ، ہمارے طالبان حکومت سب سے اچھے تعلقات تھے ، پاکستان نے افغانستان میں انخلاء میں سب سے اچھا کردارادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے رجیم چینچ سے ہماری حکومت کو ہٹایا گیا ، اس سے پہلے میٹنگ ہوئی تھی جس میں جنرل (ر)باجوہ اور آئی ایس آئی چیف سے بات ہوئی کہ

وہاں پر اب پرو پاکستان حکومت آ گئی ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ افغانستان کی حکومت نے کہا کہ جو تیس سے چالیس ہزار طالبان ہیں ہم ان کو واپس بھیجنے لگے ہیں ، اس پر یہاں بحث یہ ہوئی ، جنرل (ر)باجوہ ،آئی ایس آئی کے چیف سے بات ہوئی ،تین بیورو کریٹ تھے

جو ان معاملات کو سمجھتے تھے انہوں نے کہا کہ ان کی سیٹلمنٹ کیسے ہو گی ، یہاں انہوں نے ایک دوسرے کے قتل کئے ہوئے ہیں اوربڑی تشویش تھی ،قبائلی علاقے کے اراکین اسمبلی میں بڑی تشویش تھی اور ابھی سیٹل کرنے کے حوالے سے بات ہو رہی تھی کہ ہماری حکومت چلی گئی اور بات آگے بڑھی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو امپورٹڈ حکومت آئی اس کو کوئی سمجھ نہیں تھی کرنا کیا ہے

نہ ہی توجہ تھی ، ان کا اس میں کوئی مفاد نہیں تھا اس لئے مزاحیہ بیان آئے گئے وہ مسئلہ وہیں رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب سوال پوچھا جائے کہ پشاور میں حملہ ہوا ہے اور لوگوں کی ابھی تدفین نہیں ہوئی اور گورنر خیبر پختوانخواہ لکھ دیتا ہے صوبے میں صورتحال ٹھیک نہیں ہے ،جن لوگوں کے ذہنوں میں پہلے ہی سوالات تھے وہ پھر کیا سوچیں کہ دہشتگردی بڑھائی جارہی ہے

جن لوگوں کی سوچ ہی نہیں تھے گورنر کے اس اقدام سے ان کی سوچ بھی اس طرف چلی گئی ۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آج اس حکومت سے لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو ہمیں ذمہ دار ٹھہر ارہے ہیںمیں اس کا تو جواب دے سکتا ہوں جب اقتدار میں تھالیکن جب ہم آج اقتدار میں نہیں ہے اس کا ذمہ دار میں کیسے ہوں ، ہم نے اپنے دور میں یہ کام کیا تو ہمارے دور میں ایسے کیوں حالات نہیں ہوا ۔

انہوںنے کہا کہ جنرل (ر)باجوہ کی سوچ تھی یہ ملک ٹھیک کر دیں گے حالانکہ انہوںنے تیس سال کی حکومتوں سے ملک کو اس نہج پر پہنچایا۔ جب یہ رجیم چینج لے کر آئے تو واضح کہا کہ یہ ملک کو نہیں سنبھال سکیں گے ،ہر دفعہ یہ امیر ہوتے جاتے ہیں ملک مقروض ہوتا جارہا ہے ،جنرل (ر)باجوہ کو کہا تھاکہ یہ کامیاب ہوں گے نہ ملک سنبھال سکیں گے اور جیسے ہی یہ آئے ملک نیچے آنا شروع ہو گیا ،

معیشت نیچے آ گئی اور دہشتگری آسمانوں پر چلی گئی ۔جب تک ملک سنبھال نہیں سکتے تھے تو پھر سازش کیوں کیں، اگر ہم ناکام تھے تو ڈیڑھ سال رہ گیا تھا ہمیں ذمہ داری لینے دیتے ،آج ہم اس کے کیسے ذمہ دار ہیں جو آپ نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے ڈالر کی قدر میں 90روپے اضافہ ہوا ہے کیا اس کے ہم ذمہ دار ہیں ، اس کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے ،

آج لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی بن چکا ہے ۔، ابھی پوری مہنگائی آئی نہیں ہے ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ابھی بڑھی ہیں یہ ابھی اوربڑھنا ہے ، جو روپیہ گرا ہے ابھی اس کے اثرات آئیں گے ۔ہم 16ارب ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر چھور کر گئے تھے آج 3ارب ڈالر رہ گئے ہیں ، کون سی قیامت آئی تھی کہ ملک کو یہاں پہنچا دیا ہے، ابھی گیس اور بجلی کے نرخ بڑھنے والی ہے ،

انہوںنے 9ماہ میں قرضوں میں 10ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے ۔انہوںنے صرف ایک ہی کارنامہ کیا ہے کہ اپنے سارے کرپشن کے کیسز ختم کر ا لئے ہیںاور عوام کا جو حال کیا سب کے سامنے ہے ، عوام پسی ہوئی ہے اور انہوں نے 11سو ارب روپے کرپشن کے کیسز معاف کرا لئے ، یہ جس کام کے لئے آئے تھے وہ کامیابی سے انجام دے لیا ہے ۔ ایک غداری پرویز مشرف نے انہیں این آر او دے کر کی تھی

اور دوسری سب سے بڑی غداری جنرل (ر) باجوہ نے این آر او ٹو دے کر کی ہے ، اب ملک میں بڑی چوری کے لئے دروازے کھول دئیے گئے ہیں اور یہ چوری معاف کر ا رہے ہیںاور تباہی ہمارے اوپر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سر کے اوپر کسی نے بندوق رکھ کراسمبلیاں تحلیل نہیں کرائیں بلکہ ہم نے اس لئے یہ اقدام کیا کہ یہ پاکستان کو جس تباہی کی طرف لے کر جارہے ہیں

اس میں فوری اور شفاف انتخابات کا راستہ نکلے، آئی ایم ایف قرضہ دے بھی دے گا لیکن یہ ڈسپرین سے کینسر کا علاج ہوگا، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مقصد صرف انتخابات کرانے کی سوچ تھی ، لیکن ان کا منصوبہ یہ لگ رہا ہے کہ یہ انتخابات نہیں کرانا چاہتے ،یہ چاہتے کسی نہ کسی طرح انتخابات اس وقت تک تاخیر کا شکار ہوں جب سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے ،

آئین میں بڑا واضح ہے کہ کوئی ابہام نہیں ہے کہ انتخابات میں90روز سے تاخیر پر آرٹیکل 6لگتا ہے ، کوئی وجہ نہیں یہ انتخابات کوآگے لے کر جائیں، کیا 2008اور2013ء میں دہشتگردی نہیں تھی، اگر یہ دہشتگردی کی آڑ میں ایسا کچھ کریں گے تو ملک سے اس سے بڑا ظلم اور نہیں ہوگا، انہیں صرف یہ ڈر ہے کہ کہیں عمران خان اورپی ٹی آئی نہ جیت جائے ، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی آج شروع کر دی ہے ۔

انہوں نے آج وہ نگران حکومتیں آ گئی ہیں جو غیر جانبدار ہی نہیں بلکہ ہمارے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے ابھی سے ہمارے خلاف سارے اقدام اٹھانا شروع کر دئیے ہیں۔ یہ ہمیں خوفزدہ کر رہے ہیں کہ ہم ہاتھ کھڑے کر دیں کہ (ن)لیگ کو جیتنے دیں ، پرویز الٰہی کے گھر پولیس بھجوا دی ۔عمران خان نے کہا کہ قیامت کی نشانی آ گئی ہے کہ آصف زرداری نے ہتک عزت کا دعویٰ کر دیا ہے کہ میری ساکھ کونقصان پہنچایا گیا ہے ،

میں تو شکر کر رہا ہوں آپ عدالت میںجائیں گے، آپ کی کیا ساکھ خراب ہوئی ہے ،آپ کی کوئی ساکھ ہے جو خراب ہوئی ہے ، میں عدالت میں آپ کے حوالے سے مسٹر ٹین پرسنٹ کے مضمون دکھائوں گا۔قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں اب تک کتنے لوگ مروائے ہیں ،آپ پر ایک جج کا نام آتا ہے ۔میں تو شکر کر رہا ہوں آپ ہرجانہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے جب پہلے اپنے قتل کی منصوبہ بندی کی اطلاع ملی تھی کیا

وہ تحریری طور پر بتائی گئیت ھی ،مجھے جو اطلاع ملی کیا وہ سچ ثابت نہیں ہوئی ،آصف زرداری کی گیم ، اس کے لئے سپرنٹر گروپ لئے گئے ہیں،میرے پاس ٹھوس اطلاع ہے اور مجھے سارے تفصیلات پتہ ہیں کہ کن لوگوں نے منصوبہ بنایا ہے ، اب میرے خلاف دہشتگردی کے نام پر منصوبہ بنایا گیا ہے کہ

دہشتگرد نے خود کش حملہ کر دیا اور عمران خان کو مار دیا ۔آصف زرداری آپ نے اربوں روپے چوری کر کے رکھا ہے قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی ۔ اس میں کون ملوث ہیں پہلے سے لوگوں کو آگاہ کر رہا ہوں ۔میں عدالت میں کھڑا ہو ں گا اور میرے ہاتھ میں کتاب ہو گی کہ اس کی کوئی ساکھ ہی نہیں ہے ، آپ اپنا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہوگے۔انہوں نے کہا کہ ان کے نام ای سی ایل پر ڈالیں تو انہیں عذاب پڑ جاتا ہے ،

میرا نام ای سی ایل پر ڈالیں ، میں کیوں اس سے پریشان نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اب جس طرف جارہا ہے اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں بلا تاخیر صاف اور شفاف انتخابت کرائے جائیں ، عوام کے مینڈیٹ سے جوحکومت آئے گی وہ بڑے فیصلے کرے گی ،چوہے اور چور فیصلے کرتے ہوئے ڈرتے ہیں ۔ہم بڑے فیصلے کریںگے ان فیصلوں سے ملک بحران سے نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایسا میچ کھیلنا چاہتے ہیں جس میں امپائر سلیکٹر اپنا ہو ،اپنی پچ ہو اورتھرڈ امپائر بھی اپنا ہو ، یہ گیم کے قانون بھی بدلتے ہیں ، یہ کپتان کو جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں ،اچھے کھلاڑیوں پر مقدمے کر کے باہر رکھنا چاہتے ہیں اور جو باقی ٹیم ہے اس کو ڈنڈے مار کر کسی کا ہاتھ اور کسی کا پائوں توڑنا چاہتے

ہیںتاکہ ٹیم ناکارہ ہو جائے ۔ یہ چاہتے ہیں جو لندن میں ان کا 12واں کھلاڑی بیٹھا ہے جو خو د کو نیلسن منڈیلا سمجھتا ہے وہ واپس آئے لیکن ایسا ہونے نہیں لگا ، ایک اور امپائر ہے جو رب تعالیٰ ہے جو اوپر بیٹھا ہے وہ فیصلہ کر بیٹھا ہے میچ آپ نے ہارنا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…