پشاور (این این آئی)پشاور ہائیکورٹ بار میں قتل ہونے والے سینئر وکیل ایڈووکیٹ عبداللطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والے ملزم کے حوالے سے پولیس نے بیان دیا ہے کہ لطیف آفریدی پر قتل کا الزام تھا، مقتول جج کے بھانجے نے فائرنگ کی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایس پی کینٹ محمد اظہر ے نے کہاکہ لطیف آفریدی پر
فائرنگ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے، لطیف آفریدی ایڈووکیٹ پر سیشن جج آفتاب اقبال اور ان کے خاندان کے 3 افراد کے قتل کا الزام تھا۔ایس پی کینٹ محمد اظہر نے بتایا کہ لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والا ملزم انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ بار میں عدنان نامی ملزم نے لطیف آفریدی پر 6 گولیاں چلائیں، انہیں فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال لے جایا گیا تاہم ڈاکٹرز نے تصدیق کی کہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عبدالطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی حکومت یہ دہشت گردی کرنے والوں کو قانون کے مطابق عبرتناک سزا دلائے۔انہوں نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ لالہ عبدالطیف آفریدی کا بہیمانہ قتل بڑے دکھ کی خبر ہے۔خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، عبدالطیف آفریدی نے تمام عمر آئین کی سر بلندی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔انہوں نے کہا کہ عبدالطیف آفریدی نے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی، وہ ایک اعلی قانون دان اور بہادر سیاسی رہنما تھے، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت پر انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ حق کی بات ڈنکے کی چوٹ پر کرتے اور نتائج کی پرواہ نہیں کرتے تھے،
افسوس آج آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی ایک توانا آواز خاموش ہو گئی۔شہباز شریف نے کہا کہ عبدالطیف آفریدی کی سیاسی، قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہے گی، اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔واضح رہے کہ پشاور میں سینئر وکیل عبدالطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔پولیس کے مطابق عبدالطیف آفریدی پر پشاور ہائی کورٹ کی حدود میں فائرنگ کی گئی، ان کو 6 گولیاں لگی تھیں۔