اسلام آباد ( آن لائن)پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ راجہ ناصر عباس کی آٹھ سال بعد مستقل ضمانت منظور کر لی، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ راجہ ناصر عباس کی حد تک ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا ۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے درخواست ضمانت پر سماعت کی ، راجہ ناصر عباس اپنے وکیل خاور امیر بخاری کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ مدعی مقدمہ اسپیشل برانچ کا اہلکار بھی عدالت کے سامنے پیش ہوا اور موقف اپنایا کہ جو ایف آئی آر لکھا ہے وہی واقعہ ہوا تھا ، دھرنے کے دوران اس روز چار پانچ لوگ مجھے اٹھا لے گئے تھے ، پی ٹی آئی ، پاکستان عوامی تحریک کے علاوہ ایک وحدت المسلمین کا بندہ بھی تھا ، میں اس کے بعد ساتھ آٹھ ماہ چارپائی پر پڑا رہا ہوں ، وکیل خاور امیر بخاری نے بتایا کہ راجہ ناصر عباس کو بدنیتی پر پولیس نے مقدمہ میں نامزد کیا ، کوئی میڈیکل رپورٹ بھی ریکارڈ پر موجودہ نہیں جبکہ تفتیش افسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ راجہ ناصر عباس کی حد تک ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا ، باقی جو لوگ تھے ان میں سے ابھی تک کوئی پکڑا بھی نہیں گیا ، طاہر القادری پہلے ہی مقدمہ میں اشتہاری ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ راجہ ناصر عباس کی مستقل ضمانت منظور کر لی۔